ہیفے(شِنہوا)چین کے مشرقی صوبے آنہوئی کے شہر ہیفے میں جاری 2025 ورلڈ مینوفیکچرنگ کنونشن میں ایک چینی خلائی ٹیکنالوجی لیبارٹری نے چاند کی مٹی سے اینٹیں بنانے والی مشین متعارف کرادی ہے۔
یہ دنیا کی اپنی نوعیت کی پہلی آزمائشی مشین ہے جو سورج کی روشنی کو ایک ہزار 300 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ درجہ حرارت پر مرتکز کرتی ہےتاکہ چاند کی مٹی کو پگھلا کر اینٹوں کی شکل دی جا سکے۔
چاند پر ہی تیار کی گئی اینٹیں وہاں سڑکیں اور عمارتیں بنانے کے لئے استعمال کی جاسکتی ہیں جس سے مستقبل میں چاند پر تحقیقی مراکز کی تعمیر کی بنیاد رکھی جا سکے گی اور چین کے گہرے خلائی تحقیق کے اہداف کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔
آنہوئی کے صدر مقام ہیفےمیں قائم گہری خلائی تحقیق کی لیبارٹری (ڈی ایس ای ایل) کے مطابق یہ مشین شمسی توانائی کو مرتکز کرنے کے لئے پیرا بولک ریفلیکٹر استعمال کرتی ہے اور یہ توانائی ایک فائبر آپٹک بنڈل کے ذریعے منتقل کی جاتی ہے۔ اس نظام کے آخری حصے میں سورج کی روشنی کی شدت عام روشنی سے 3 ہزار گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔
مشین کو چاند کی مختلف اقسام کی مٹی سے ہم آہنگ بنانے کے لئے ڈی ایس ای ایل کے محققین نے قمری مٹی کے متعدد مصنوعی نمونے تیار کئے اور اس کے ڈیزائن کو حتمی شکل دینے سے پہلے مشین پر وسیع پیمانے پر تجربات کئے۔
چین نے بین الاقوامی قمری تحقیقی سٹیشن شروع کیا ہے جو ایک سائنسی تجرباتی سہولت ہوگی اور چاند کی سطح اور چاند کے مدار دونوں پر مشتمل ہوگی۔ اس کی تعمیر 2 مراحل میں ہوگی، ایک بنیادی ماڈل 2035 تک چاند کے جنوبی قطب کے علاقے میں بنایا جائے گا اور ایک توسیع شدہ ماڈل 2040 کی دہائی میں تیار ہوگا۔
آنہوئی میں منعقد ہونے والی اس 4 روزہ تقریب میں متعارف کرائی جانے والی دیگر ٹیکنالوجیز میں راکٹس کے لئے ایک انتہائی ہلکی دوبارہ استعمال کے قابل حرارتی شیلڈ، چپ بنانے کے لئے ایک کمپیوٹیشنل لیتھوگرافی پلیٹ فارم، دماغ اور کمپیوٹر کے درمیان رابطہ قائم کرنے کا ایک غیر جراحی نظام اور ذہین روبوٹس کے لئے ایک عالمگیر ٹیکنالوجی کی بنیاد شامل ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link