کیپ ٹاون: جنوبی افریقہ میں عدالت نے شوہروں کو اپنی بیویوں کا خاندانی نام اختیار کرنے کی اجازت دے دی۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ 1992 کے موجودہ برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹریشن ایکٹ کو نوآبادیاتی دور کی باقیات اور صنفی امتیاز قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا اور کہا کہ یہ ایکٹ صرف خواتین کو شادی کے بعد نام تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے، مردوں کو نہیں۔
عدالتِ عظمی نے صدر سیرل راما فوسا اور پارلیمان کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ دو سال کے اندر اس قانون کو نئے فیصلے کے مطابق اپ ڈیٹ کریں۔
یاد رہے یہ مقدمہ 2024 میں دو شادی شدہ جوڑوں نے دائر کیا تھا جنہوں نے محکمہ داخلہ کے خلاف صنفی امتیاز کا الزام لگایا تھا، ایک جوڑا دونوں کے نام کو ملا کر ہائبرڈ رکھنا چاہتا تھا، جبکہ دوسرے میں شوہر اپنی بیوی کا خاندانی نام اختیار کرنے کا خواہش مند تھا۔