اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی ادارے کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ عسکری اخراجات اور ترقیاتی ترجیحات میں توازن بحال کریں۔
’’ہمیں درکار سلامتی : پائیدار اور پرامن مستقبل کے لئے عسکری اخراجات میں توازن کی بحالی‘‘ کے عنوان سے نئی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضرورت سے زیادہ فوجی اخراجات امن کی ضمانت نہیں دیتے بلکہ اسلحے کی دوڑ کو بڑھا کر، باہمی عدم اعتماد کو گہرا کر کے اور وسائل کو استحکام کی اصل بنیادوں سے ہٹا کر اکثر امن کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک زیادہ محفوظ دنیا کی بنیاداس وقت رکھی جائے گی جب ہم غربت کے خاتمے کے لئے بھی اتنی ہی سرمایہ کاری کریں گے جتنی ہم جنگیں لڑنے کے لئے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ2024 میں عالمی عسکری اخراجات ریکارڈ 27 کھرب امریکی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، یہ دنیا کے امیر ممالک کی طرف سے دی جانے والی باضابطہ ترقیاتی امداد سے 13 گنا زیادہ ہے اور 2024 میں اقوام متحدہ کے باقاعدہ بجٹ سے 750 گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس وقت پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کا صرف پانچواں حصہ ہی مقررہ سمت میں پیشرفت کر رہا ہے، مالیاتی خلا میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور عدم اقدام کی قیمت بھی وقت کے ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو عالمی عسکری اخراجات 2035 تک 47 سے 66 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ وسائل کا اس قدر بڑے پیمانے پر عسکری مقاصد کی طرف رخ موڑنا، پائیدار امن اور ترقی کو کمزور کرکے انسانیت کے مستقبل کے لئے ایک سنگین خطرہ پیدا کرتا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link