بیجنگ (شِنہوا) 3 ستمبر کو دوسری عالمی جنگ میں جاپانی جارحیت کے خلاف چین کی عوامی مزاحمت میں فتح کی 80ویں سالگرہ ایک شاندار تاریخی لمحہ ہے جسے تائیوان کے لوگوں سمیت تمام چینی عوام مل کر مناتےہیں۔
80 سال قبل14 سالہ بے مثال جدوجہد کے بعد چینی عوام نے جاپانی حملہ آوروں کو شکست دی۔ یہ جدید چینی تاریخ میں پہلی بار تھا کہ قوم نے قومی آزادی کے لئے مکمل فتح حاصل کی۔
اس فتح نے چین کو نوآبادیاتی اور غلام بنانے کی جاپانی عسکریت پسندانہ سازشوں کو مکمل طور پر کچل دیا اور جاپانی حملہ آوروں کی مکمل شکست میں فیصلہ کن کردار ادا کیا اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں ایک بڑا کردارادا کیا۔
یہ فتح صرف فوجیوں نے نہیں بلکہ ملک بھر کے ہر مکتبہ فکر کے عام شہریوں نے بھی حاصل کی تھی انہوں نے اپنی سیاسی وابستگیوں اور علاقوں سے قطع نظر اگلے محاذوں اور دشمن کی صفوں کے پیچھے بے خوف ہو کر لڑائی کی۔
تائیوان کے لوگ بھی اگرچہ جاپانی نوآبادیاتی حکمرانی کے تحت تھے اس عظیم جنگ سے الگ نہ تھے ۔
جاپان کی طرف سے شروع کی گئی پہلی چین-جاپان جنگ میں شکست کے بعد چھنگ حکومت کو 1895 میں تائیوان اور پنگھو جزائر کو جاپان کے حوالے کرنے پر مجبور کیا گیا، تب سے جزیرے پر محب وطنوں کی نسلیں مسلح یا غیر مسلح طریقوں سے نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف مزاحمتی تحریکوں میں شامل تھیں جس میں 6 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ لوگوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
1937 میں جب جاپان نے چین پر مکمل حملہ کیا تو بہت سے لوگ حملہ آوروں کی مزاحمت کے لئے اپنے مین لینڈ کے ہم وطنوں کے ساتھ شامل ہونے کے لئے آبنائے تائیوان کو عبور کرگئے۔ 1937 اور 1945 کے درمیان 50 ہزار سے زیادہ تائیوان کے ہم وطنوں نے مین لینڈ پر لڑائی کی اور چینی ہونے کے وقار کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا خون اور زندگیاں پیش کیں۔
قوم نے جو فتح حاصل کی اس نے تائیوان میں جاپان کی نوآبادیاتی حکمرانی کا خاتمہ کیا اور جزیرے کو مادر وطن میں بحال کیا۔
25 اکتوبر 1945 کو چینی حکومت نے تائیوان پر دوبارہ اپنی خودمختاری کے نفاذ کا اعلان کیا اور اتحادی طاقتوں کے چینی جنگی میدان تائیوان صوبے میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کی تقریب تائی پے میں منعقد ہوئی۔ تائیوان کی مادر وطن میں واپسی کا پورے جزیرے میں بڑے پیمانے پر جشن منایا گیا اور یہ دن 1946 میں ایک عام تعطیل بن گیا۔
خون اور آگ میں بنی یہ یاد اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ تائیوان چین کا ایک اٹوٹ انگ ہے اور آبنائے کے پار دیرپا تعلقات اور مشترکہ تقدیر کی گواہی دیتا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link