بیجنگ(شِنہوا)چینی صدر شی جن پھنگ نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے ملاقات کی ہے۔
ازبک صدر چین میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس 2025 اور جاپانی جارحیت کے خلاف چین کی عوامی مزاحمت اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لئے آئے ہیں۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین ازبکستان کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین ازبکستان کے ساتھ مل کر ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے، چین-کرغزستان-ازبکستان ریلوے منصوبے کی تعمیر کو آگے بڑھانے اور سائنسی تحقیق، ماحول دوست توانائی، طبی سہولیات، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے، مصنوعی ذہانت، غربت میں کمی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی ثقافتی، تعلیمی، سیاحتی اور مقامی سطح پر تبادلوں کو فروغ دینے کی خواہش بھی ظاہر کی۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ دونوں ممالک کو قانون نافذ کرنے اور سلامتی کے تعاون کے طریقہ کار سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ دہشتگردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی "تین بُری قوتوں” کا مشترکہ مقابلہ کیا جا سکے اور سلامتی کے خطرات و مسائل سے نمٹا جا سکے۔
شی جن پھنگ نے زور دیا کہ چین اور ازبکستان کو اقوام متحدہ کو مرکز مان کر بین الاقوامی نظام کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے، حقیقی کثیرجہتی پر عمل کرنا چاہیے،گلوبل گورننس انیشی ایٹو (جی جی آئی) کو مل کر نافذ کرنا چاہیے، دوسری جنگ عظیم میں حاصل شدہ فتح کے نتائج کا دفاع کرنا چاہیے اور مشکل سے حاصل شدہ امن و استحکام کو برقرار رکھنا چاہیے۔
اس موقع پر ازبک صدر نے کہا کہ ازبکستان چین کی معیشت، سماجی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے طویل مدتی اور قیمتی حمایت کو سراہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان چین کے ساتھ ہر موسم کی ہمہ جہت تزویراتی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ازبکستان صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کئے گئےجی جی آئی کی مکمل حمایت کرتا ہے کیونکہ یہ عالمی نظم ونسق کی ضروریات کے مطابق ہے اور ایک گہری تزویراتی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ازبکستان چین کے ساتھ مل کر اس اقدام کو عملی جامہ پہنانے اور بین الاقوامی نظام کو زیادہ منصفانہ اور متوازن سمت میں لے جانے کے لئے کام کرنے کو تیار ہے۔
ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے صدور نے ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی، ثقافتی مراکز کے قیام اور طبی سہولیات سمیت دو طرفہ تعاون کے کئی معاہدوں کی دستاوزات کے تبادلے تقریب میں شرکت کی ۔
دونوں ممالک نے اقتصادی و تکنیکی تعاون، ڈیجیٹل معیشت، مارکیٹ ریگولیشن، خلائی تحقیق اور کسٹمز کے شعبوں میں بھی معاہدوں پر دستخط کئے۔
