بشکیک(شِنہوا)ایک کرغز سیاسی ماہر نے کہا ہے کہ شنگھائی جذبہ جو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا رہنما اصول ہے، بین الاقوامی تعلقات کے جامع نظریے میں ڈھل چکا ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف ورلڈ پالیسی آف کرغزستان کے ڈائریکٹر شیردل بختی گولوف نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او میں چھوٹی ریاستو ں کی بھی اتنی ہی اہمیت اور قدر ہے جتنی بڑے ممالک کی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ شنگھائی جذبے کی بنیادی کامیابی ہے اور اس نے جدید دنیا میں بین الاقوامی تعلقات کے لئے ایک نیا تصور متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی جذبہ ظاہر کرتا ہے کہ چین جو دنیا کے بڑے ممالک میں سے ایک بڑا ملک ہے، دوسرے ممالک کے نظریات کا انتہائی احترام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تنظیم میں کوئی ایسا ملک یا ممالک کا گروپ نہیں ہے جو دوسرے ممالک پر حاوی ہونے کی کوشش کرے یا اپنی شرائط منوائے یا یہ طے کرے کہ دیگر ممالک کو کیسا عمل اور برتاؤ کرنا چاہیے۔ ایس سی او کے یہی اصول ممالک کے درمیان ہمسائیگی کے اچھے تعلقات اور دوستی کی بنیاد ہیں۔ یہی چیز زیادہ سے زیادہ ممالک کو ایس سی او میں شمولیت اختیار کرنے کی طرف راغب کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) ایس سی او کے نظریے پر مکمل پورا اترتا ہے جو بی آر آئی کی تعمیر میں ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ہماری مشترکہ کوششوں کو مربوط بنا نے کے لئے ایس سی او ایک مستند اور ترقی یافتہ نظام ہے۔ ایس سی او میں کئے جانے والے فیصلے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر عملدرآمد میں براہ راست معاون ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے شہر تیانجن میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ایک وسیع تر شکل میں منعقد ہو رہا ہے اور عالمی بحرانوں کے دوران یہ خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے۔ یقیناً اس اجلاس کے فیصلے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے جو اعلانات کئے جائیں گے انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے۔
