جمعہ, اگست 29, 2025
ہومChinaہانگ کانگ کے لوگوں میں دوسری جنگ عظیم کی یادیں زندہ اور...

ہانگ کانگ کے لوگوں میں دوسری جنگ عظیم کی یادیں زندہ اور محفوظ

ہانگ کانگ(شِنہوا)دسمبر 1941 میں جب ہانگ کانگ برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کے تحت تھا، اسے جاپانی قابضین نے اپنے تسلط میں لے لیا۔ اگلے 3 سال اور 8 ماہ ہانگ کانگ کے عوام نے جاپانی جارحیت کے خلاف بہادری سے مزاحمت کی جس میں کئی تاریخی اور دلیرانہ واقعات شامل ہیں۔

اب مقامی کمیونٹیز ان یادوں کو آئندہ نسلوں کی خاطر زندہ رکھنے کے لئے کوشاں ہیں۔ وہ تاریخی دستاویزات اکٹھا کر رہے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی جیسے چیٹ بوٹس کا استعمال کرکے دوسری جنگ عظیم کی کہانیاں سنانے میں مصروف ہیں۔

شمالی کولون جزیرہ نما کےعلاقے شا تاؤ کوک میں واقع 90 سال پرانے اور باہم جڑے ہوئے 5 قدیم مکانات آج مرمت و تزئین آرائش کے بعد نئے رنگ میں ڈھل چکے ہیں اور سیاحوں کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔

یہ مکانات لو خاندان کے آبائی جائے رہائش تھے، وہ خاندان جس کے 11 افراد نے کمیونسٹ پارٹی   آف چائنہ (سی پی سی) کی قیادت میں جاپانیوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے چھاپہ مار ڈونگ جیانگ (مشرقی دریا) کالم کے ساتھ شمولیت اختیار کی تھی۔ کئی سال کی محنت کے بعد لو خاندان کے وارثوں اور مقامی افراد نے ان گھروں کو 2022 میں عوام کے لئے کھولا جو اب ہانگ کانگ میں اپنی نوعیت کا پہلا یادگاری میوزیم بن چکا ہے جس کا مقصد جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ کی تاریخ کو محفوظ رکھنا ہے۔

یادگاری میوزیم کے بانی اور ڈائریکٹر وانگ چھن ہونگ کے مطابق نان جنگ قتل عام اور دیگر جاپانی مظالم سے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے کے بعد میرے 3 چچاؤں نے جاپانی جارحیت کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔

وانگ کے مطابق ان کے دوسرے بڑے چچا لو یو چھِنگ نے گھر کو دیگر گوریلا جنگجوؤں کے لئے پناہ گاہ بنایا جو بعد میں ڈونگ جیانگ کالم کی ہانگ کانگ انڈیپنڈنٹ بٹالین کا آپریشن بیس اور رسد کا مرکز بن گیا۔ سب سے چھوٹے چچا لو آؤ فنگ نے شا تاؤ کوک کے ساحلی پانیوں میں ایک بحری سکواڈرن کی قیادت کی جو جاپانیوں کی سپلائی لائن کو کاٹنے کے لئے سرگرم تھا۔

لو خاندان اور جاپانی حملہ آوروں کے خلاف لڑنے والے بے شمار دیگر ہانگ کانگ خاندانوں کی کہانیوں کو آگے بڑھانے کے لئے مقامی برادریوں نے فروری 2018 میں لو کے گھر کو ایک یادگاری عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

 اس سال جولائی کے آخر تک اس یادگاری عجائب گھر میں آنے والوں کی کل تعداد 96 ہزار سے تجاوز کر چکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجائب گھر مادر وطن کے لئے محبت، ہانگ کانگ کے معاشرے کے لئے ایک ذمہ داری اور آباؤ اجداد کے لئے احترام کی ایک لازوال نشانی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!