جمعرات, اگست 28, 2025
ہومChinaپاکستانی کاروباری افراد ایس سی او نمائشی زون کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں...

پاکستانی کاروباری افراد ایس سی او نمائشی زون کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں سے مستفید

چھنگ ڈاؤ ایس سی او ڈی اے پرل انٹرنیشنل ایکسپو سنٹر میں منعقدہ اقتصادی و تجارتی تقریب کے دوران ملک احتشام علی پاکستان پویلین میں تصویر کے لئے پوز بنا رہے ہیں۔(شِنہوا)

چھنگ ڈاؤ(شِنہوا)پاکستانی نمائش کنندہ فیصل رشید نے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) بین الااقوامی سرمایہ کاری و تجارتی نمائش 2025 میں پاکستان پویلین میں مسلسل آنے والے مہمانوں کو اپنی مصنوعات متعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ ہمالیائی نمک کا چراغ قدرتی کرسٹل نمک سے بنایا گیا ہے جو پاکستان سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف ایک نرم روشنی کا ذریعہ ہے بلکہ ایک خوبصورت سجاوٹی چیز بھی ہے۔

یہ نمائش جولائی کے آخر میں چین کے مشرقی ساحلی شہر چھنگ ڈاؤ میں چائنہ-ایس سی او لوکل اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن ڈیمونسٹریشن ایریا(ایس سی او ڈی اے)میں منعقد ہوئی۔ جس کا موضوع "نئے مواقع کا اشتراک، نئی ترقی کی جستجو” تھا۔ اس میں 40 ممالک اور خطوں سے لوگوں نے شرکت کی۔ اہم جھلکیوں میں روسی آئل پینٹنگز، ہاتھ سے بنے افغان قالین اور ایرانی زعفران شامل تھے جس نے مہمانوں کو ایک ساتھ مختلف ثقافتوں اور روایات کا تجربہ فراہم کیا۔

گزشتہ 8 برسوں سے چھنگ ڈاؤ میں مقیم فیصل رشید اس نمائش میں چوتھی بار شرکت کر رہے تھے۔ ان کے سٹال پر پاکستانی نمک کے چراغوں، قالینوں، دوپٹوں اور پیتل کے فن پاروں کا وسیع ذخیرہ موجود تھا۔

فیصل رشید نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم انتہائی فائدہ مند رہا۔ ہم نے نئے گاہکوں  سے رابطہ کیا اور پاکستان اور چین کے درمیان درآمد اور برآمد کے کاروبار کو وسعت دی ہے۔ فیصل رشید اب پاکستانی چاول، آم اور سی فوڈ کو چینی مارکیٹ میں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور چین کے وسیع صارفین اور کاروبار دوست ماحول کی تعریف کرتے ہیں۔

فیصل رشید نے چھنگ ڈاؤ کو اس لئے منتخب کیا کیونکہ یہ ایک تزویراتی بندرگاہی شہر ہے اور یہاں 2018 میں ایس سی او چھنگ ڈاؤ سربراہ اجلاس کے بعد قائم کیا گیا ایس سی او ڈی اے تجارتی مواقع فراہم کرتا ہے۔ ایس سی او ڈی اے 4 اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے جن میں بین الاقوامی نقل و حمل، جدید تجارت، دو طرفہ سرمایہ کاری اور ثقافتی سیاحت شامل ہیں۔ یہ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے لئے فلیگ شپ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔

رشید نے زور دیا کہ پھلوں جیسی خراب ہونے والی اشیاء برآمد کرتے ہوئے وقت کی بچت نہایت اہم ہے۔ ایس سی او ڈی اے کی تیز تر کسٹمز کارروائی ہمارے لئے ایک بڑا فائدہ ہے۔

نمائش میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک اور پاکستانی کاروباری شخصیت ملک احتشام علی بھی موجود تھے۔ سیالکوٹ طبی آلات اور کھیلوں کا سامان بنانے کے لئے مشہور ہے۔ علی نے چینی مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔

علی 2007 سے اہم منڈی کے طور پر چین سے برآمدی کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فیکٹری کی بنیادی مشینری چین سے آئی ہے۔ وہ ایس سی او پلیٹ فارم کے ذریعے سیالکوٹ میں مزید چینی ٹیکنالوجی اور مشینری لانا چاہتے ہیں تاکہ مقامی پیداوار میں اضافہ ہو۔

چین کا صوبہ شان ڈونگ ایک بڑا تجارتی اور صنعتی مرکز ہے۔ شان ڈونگ نے ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ گزشتہ سال چین اور ایس سی او ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت 533.2 ارب یوآن (تقریباً 74 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔ شان ڈونگ کی 30 ہزار سے زائد کمپنیاں ایس سی او ممالک کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں اور 12 ہزار چین-یورپ مال بردار ٹرینوں نے ایس سی او کے 33 شہروں کو آپس میں منسلک کر رکھا ہے۔

علی نے ایس سی او کو علاقائی تعاون کے لئے ایک محرک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین مارکیٹ، وسائل اور مہارت میں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ان طاقتوں کو بڑھا کر مشترکہ ترقی کی راہیں کھولتا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ مزید پاکستانی کاروباری افراد ایس سی او ایونٹس میں شرکت کریں تاکہ پاکستانی مصنوعات کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں۔

علی نے آخر میں پرامید انداز میں کہا کہ یہ سب کے لئے مواقع کے دروازے کھولنے کا ذریعہ ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!