بیجنگ(شِنہوا)شی زانگ نے گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران اپنی معاشی اور سماجی ترقی میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو چین کے علاقائی نسلی خودمختاری کے نظام اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی پہاڑی علاقوں میں نظم ونسق کے طریقہ کار کی شاندار کامیابی کو ظاہر کرتی ہیں۔
1959 میں ہونے والی انقلابی جمہوری اصلاحات کے بعد ستمبر 1965 میں شی زانگ خودمختار علاقہ قائم کیا گیا، جس سے جاگیردارانہ غلامی کے نظام سے عوامی جمہوریت پر مبنی سوشلسٹ نظام کی طرف ایک تاریخی تبدیلی آئی۔ اس کے ساتھ ہی علاقے میں مکمل علاقائی نسلی خودمختاری کا آغاز ہوا، جس سے تمام نسلی برادریوں کے عوام کو ملک اور معاشرے کے اصل مالک کا درجہ ملا اور ترقی میں ان کی پہل، جوش و جذبے اور تخلیقی صلاحیتوں کو آزادی ملی۔
علاقائی نسلی خودمختاری چین کا ایک بنیادی سیاسی نظام ہے اور ملک میں نسلی امور سے نمٹنے کی حکمت عملی میں ایک سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ شی زانگ ان 5 صوبائی سطح کے خودمختار علاقوں میں سے ایک ہے جہاں یہ نظام نافذ ہے۔
جمہوریت کا اظہار سیاسی شرکت سے ہوتا ہے۔ شی زانگ میں قصبے، ضلع، پریفیکچر یا علاقائی سطح پر عوامی کانگریس میں تبتی قومیت اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے نائبین کی شرح 89.2 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ چین کی قومی قانون ساز اسمبلی، 14 ویں قومی عوامی کانگریس میں علاقائی نائبین کا تناسب 68 فیصد ہے۔
اعداد و شمار شی زانگ کی معاشی اور سماجی ترقی میں تاریخی پیشرفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ 2024 میں مجموعی مقامی پیداوار 276.5 ارب یوآن (تقریباً 38.7 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی جو کہ 1965 کے مقابلے میں 155 گنا زیادہ ہے۔ 1950 کی دہائی میں جہاں شی زانگ میں اوسط عمر صرف 35.5 سال تھی، وہ اب بڑھ کر 72.5 سال ہو چکی ہے۔ خاص طور پر قابل ذکر بات یہ ہے کہ صدیوں پرانی انتہائی غربت کو مکمل طور پر ختم کیا گیا اور پورے ملک کے ساتھ مل کر ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرہ قائم کیا گیا ہے۔
سماجی شہری سہولتوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری نے پانی کی فراہمی، بجلی، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی مواصلات جیسے دیرینہ مسائل کے حل میں قابل ذکر پیشرفت کی ہے۔ عوام کی روزمرہ زندگی میں واضح تبدیلی آئی ہے – پانی بھرنے کے لئے بالٹیوں سے نلکوں کے صاف پانی تک، تیل کے دیوں سے بجلی کے بلب تک اور کچے راستوں سے پختہ سڑکوں تک، اب شی زانگ کے رہائشی انٹرنیٹ، ریل اور ہوائی سفر جیسی سہولیات تک رسائی رکھتے ہیں۔
مزید برآں تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں چین کے دوہرے امدادی پروگرام نے پورے علاقے میں عوامی خدمات کے معیار کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔
شی زانگ کی ترقی کا ایک اور پہلو اس کی ثقافتی سرگرمیاں ہیں، جن میں تمام نسلی گروہوں کی روایتی ثقافتوں کا تحفظ اور فروغ شامل ہے اورعوامی ثقافتی خدمات کو بھی بہتر بنایا گیا ہے۔ مذہبی عقیدے کی آزادی بھی مکمل طور پر یقینی بنائی گئی ہے۔ یہ علاقہ آج بھی دنیا کے بہترین ماحولیاتی علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔
شی زانگ میں آنے والی یہ زبردست تبدیلی علاقائی نسلی خودمختاری کے نظام کی مضبوطی اور کامیابی کی گواہی دیتی ہے۔ یہ انسانی ترقی کی ایک روشن اور سبق آموز کہانی سناتی ہے۔
