واشنگٹن: امریکا نے مقررہ وقت سے زائد قیام اور قانون شکنی پر6 ہزار سے زائدغیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر طلبہ کی چیکنگ سخت کرنے کے ساتھ ساتھ سکریننگ کا دائرہ کار بھی بڑھا دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ چار ہزار کے قریب ویزے قانون شکنی پر کینسل کیے گئے جن میں سے زیادہ تر نشے میں گاڑی چلانے، حملہ کرنے یا چوری جیسے دیگر جرائم میں ملوث تھے، دہشت گردی کی حمایت کی وجہ سے 200 سے 300 ویزے منسوخ کیے گئے۔
اسی طرح ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا یہ بھی کہنا ہے سٹوڈنٹ ویزہ اور گرین کارڈ رکھنے والے افراد بھی فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل پر تنقید کی صورت میں ڈی پورٹ کی
ے جا سکتے ہیں، ان پر حماس کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہے۔ ترکیہ سے تعلق رکھنے والی ٹفٹس یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو چھ ہفتے سے زائد تک امیگریشن سینٹر میں حراست میں رکھا گیا کیونکہ انہوں نے ایک مضمون میں غزہ جنگ پر سکولوں کے ردعمل پر تنقید کی تھی اور ان کو وفاقی جج کی جانب سے ضمانت دیے جانے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیکڑوں یا پھر ہزاروں لوگوں کے ویزے منسوخ کیے جن میں طلبا و طالبات کے ویزے بھی شامل ہیں کیونکہ وہ ایسی سرگرمیوں میں شامل تھے جو امریکا کی خارجہ پالیسی کے خلاف تھیں۔