اسلام آباد: وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی مدد قومی ذمہ داری ہے ،یہ سیاست نہیں، عوام کے دکھوں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، این ڈی ایم اے بارشوں ،سیلاب سے نقصانات کا حتمی جائزہ لے، خیبر پختونخوا کے متاثرین میں امدادی اشیاء کی تقسیم کا جامع لائحہ عمل پیش کرے۔
پیر کو وزیراعظم کی زیر صدارت خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ تباہ کن بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی مدد و بحالی پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال، مصدق ملک، احد چیمہ، عطا اللہ تارڑ، انجینئر امیر مقام، سردار اویس خان لغاری، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیر اعظم کے چیف کوآرڈی نیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو این ڈی ایم اے اور وزیر اعظم کی جانب سے مدد کیلئے مقرر کردہ وفاقی وزرا کی جاری امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔
شرکا کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں، پاک فوج و دیگر اداروں کی جانب سے اب تک متاثرین کیلئے 456ریلیف کیمپس کے قیام کیساتھ 400ریسکیو آپریشن کئے جاچکے ہیں۔این ڈی ایم اے نے متاثرین کو راشن، خیموں، ادویات، میڈیکل ٹیموں و دیگر اشیاء کی فراہمی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک مون سون جاری رہے گا، 6بڑے سپیل گزر چکے جبکہ مزید 2 متوقع ہیں جن کے اثرات ستمبر کے آخری ہفتے تک رہیں گے۔اجلاس میں وزیر امور آزاد کشمیر و جی بی انجینئر امیر مقام نے سوات، وزیر توانائی اویس لغاری نے خیبرپختونخوا، معاون خصوصی مبارک زیب نے باجوڑ، چیئرمین این ایچ اے نے مالاکنڈ جبکہ سیکرٹری موصلات نے گلگت سے صورتحال پر جائزہ پیش کیا جبکہ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو، مصدق ملک اور دیگر حکام نے امدادی سرگرمیوں پر پیشرفت سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو بھجوائی گئی اشیاء میں مزید اضافے ،خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں و سیلاب سے متاثرین کی مدد میں وفاقی اداروں کو مزید متحرک ہونے کی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں کوئی وفاقی، کوئی صوبائی حکومت نہیں، ہمیں متاثرہ لوگوں کی مدد و بحالی یقینی بنانی ہے، مصیبت زدہ پاکستانی بہن بھائیوں کی مدد ہماری قومی ذمہ داری ہے، یہ سیاست کا نہیں، خدمت اور لوگوں کے دکھوں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے۔
وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت جاں بحق افراد کیساتھ متاثرین کو وزیرِ اعظم پیکیج کے تحت بھی امدادی رقوم فراہم کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیا کی تقسیم و بحالی کے آپریشن کی نگرانی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کریں گے، متاثرہ علاقوں میں بجلی، پانی، سڑکوں و دیگر سہولیات کی بحالی کی نگرانی متعلقہ وفاقی وزراء خود کریں گے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ وزراء خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان خود جائیں جبکہ این ایچ اے شاہرائوں کی بحالی میں صوبائی یا قومی شاہرائوں میں تخصیص نہ کرے، امداد کیلئے راستے کھولنا پہلی ترجیح رکھا جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹرکوں کے قافلوں کو ترجیحی بنیادوں پر پہلے بھیجا جائے،وزارت مواصلات، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او متاثرہ علاقوں میں شاہرائوں و پلوں کی مرمت یقینی بنائے، وزیر مواصلات ان علاقوں میں خود جاکر بحالی آپریشن کی نگرانی کریں، بجلی کا نظام ترجیحی بنیادوں پر بحال کرایا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک متاثرہ علاقوں میں آخری شخص تک مدد اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی نہیں ہوجاتی، متعلقہ وفاقی وزرا وہیں رہیں گے، وزرات صحت ادویات و ڈاکٹرز کی ٹیموں کو خیبر پختونخوا بھیجے اور طبی کیمپس قائم کئے جائیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی متاثرین کی مدد کیلئے متحرک کیا جائے۔
وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو این ڈی ایم اے کو ضروری وسائل فراہم کرنے جبکہ این ڈی ایم اے کو فوری طور پر نقصانات کا حتمی جائزہ ،خیبر پختونخوا کے متاثرین میں امدادی اشیاء کی تقسیم کا جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی۔