بیجنگ (شِنہوا) وزارت قدرتی وسائل کے ایک اہلکار گو وو نے کہا ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران چین کی سمندری معیشت نے مستحکم ترقی کی ہے۔
گو نے یہ بات شِنہوا نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام ہونے والے ایک آل میڈیا ٹاک شو چائنہ اکنامک راؤنڈ ٹیبل کی تازہ ترین قسط میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وزارت قدرتی وسائل کے ابتدائی اندازوں کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی مجموعی سمندری پیداوار (جی او پی) گزشتہ سال کی نسبت 5.8 فیصد بڑھ کر51کھرب یوآن (تقریباً 714.1 ارب امریکی ڈالر) ہوگئی۔
وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی سمندری معیشت نے اس وقت ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا جب اس کی جی او پی پہلی بار 100 کھرب یوآن سے تجاوز کر گئی. چین کی 2024 میں جی او پی 105.4 کھرب یوآن تک پہنچ گئی تھی جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 5.9 فیصد زائد تھی۔
خاص طور پر 2024 میں خدمات کے شعبہ کا سمندری معیشت میں سب سے بڑا کردار رہا جس نے مجموعی جی اوپی میں 59.6 فیصد حصہ ڈالا۔سمندری مینوفیکچرنگ ایک اہم محرک کے طور پر ابھری جو مجموعی جی اوپی کے 30 فیصد سے زیادہ پر مشتمل تھی۔
مشرقی ساحلی صوبے شان ڈونگ نے 2024 میں 18 کھرب یوآن کاجی اوپی رپورٹ کیا۔ یہ صوبہ 7 سمندری صنعتوں جیسا کہ سمندری ماہی گیری، سمندری توانائی پیداوار اور سمندری نقل و حمل کی اضافی ویلیو کے لحاظ سے پورے چین میں سرفہرست رہا۔
شان ڈونگ صوبے کی بحری امور کی انتظامیہ کے سربراہ وانگ رن تانگ نے راؤنڈٹیبل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی بندرگاہوں نے گزشتہ سال مال برداری کی گنجائش کے لحاظ سے ایک اہم سنگ میل عبور کیا۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024 میں شان ڈونگ کی بندرگاہوں کی مال برداری 2 ارب ٹن سے تجاوز کر گئی اور یہ مسلسل3 سالوں سے چین کے تمام صوبوں میں پہلے نمبر پر رہا ہے۔
