نیو یارک: اقوامِ متحدہ کی نمائندہ خصوصی آئرین خان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انس الشریف کو ہدف بنا کر شہید کیا، یہ صحافیوں کو راستے سے ہٹانے، آوازوں کو خاموش کرنے اور دنیا کو غزہ میں جاری نسل کشی سے باخبر ہونے سے روکنے کی واضح منصوبہ بندی ہے، یہ جتنا آزاد صحافت کے لیے خطرہ ہے، اتنا ہی خود صحافیوں کے لیے بھی ہے۔
آئرین خان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں سیکڑوں صحافیوں کو اِس لیے قتل کر رہا ہے تاکہ دنیا یہ نہ دیکھ سکے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں کیا کر رہی ہے۔
آئرین خان کا کہنا تھا کہ انس نے میری حمایت پر شکریہ ادا کیا تھا اور کہا تھا کہ کوئی چیز اسے سچ بولنے سے روک نہیں سکتی۔ ایک لحاظ سے اس نے یہ کہہ کر اپنے قتل پر مہر لگا دی تھی کیونکہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ وہ اور شمالی غزہ میں الجزیرہ کی پوری ٹیم، سب قتل کر دیے گئے، بالکل اس وقت جب اسرائیل نے غزہ سٹی میں اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی اِس ٹارگٹ کلنگ مہم میں اب تک تقریبا 26 سے 30 صحافی نشانہ بن چکے ہیں، انس چاہتا تھا کہ میں اِس معاملے کو عوام کے سامنے لاوں، وہ چاہتا تھا کہ دوسرے لوگ بھی اِس پر آواز بلند کریں تاکہ اسرائیل جو کر رہا ہے اسے روکا جا سکے۔
آئرین خان نے کہا ہے کہ اب تک ہلاک ہونے والے 200 سے زائد صحافیوں میں سے کئی جنگ کی شدت میں مارے گئے، کئی اپنے گھروں میں سوئے ہوئے قتل کر دیے گئے لیکن انس اور اس کے ساتھیوں اور دیگر کئی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، یہ سب دراصل قتل ہیں نہ کہ جنگی ہلاکتیں، یہ ایک سوچی سمجھی حکمتِ عملی ہے تاکہ آزاد صحافتی آوازوں کو روکا جا سکے۔