منگل, اگست 12, 2025
ہومLatestپاکستان-چین تعلیمی پروگرام سے جدید پیشہ ورانہ مہارتوں کی فراہمی، مقامی ٹیلنٹ...

پاکستان-چین تعلیمی پروگرام سے جدید پیشہ ورانہ مہارتوں کی فراہمی، مقامی ٹیلنٹ کافروغ

اسلام آباد(شِنہوا)پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں واقع لوبان ورکشاپ میں 20 سالہ مغیث احمد کا مشینوں اور سسٹمز کے لئے جنون اس وقت واضح تھا جب وہ آلات کے درمیان گھومتے ہوئے پرجوش انداز میں ان کے آپریشنز اور ہینڈلنگ کی وضاحت کر رہے تھے۔

لاہور کے ایک کالج سے ایسوسی ایٹ الیکٹریکل انجینئرنگ میں 3 سالہ ڈپلومہ مکمل کرنے کے بعد احمد نے اپنی مہارتوں کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لئے لوبان ورکشاپ میں داخلہ لیا جو چین کے تیانجن ماڈرن ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج اور پنجاب کے ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) نے 2018 میں مشترکہ طور پر قائم کی تھی۔

احمدنے کہا کہ میں یہاں صنعتی آٹومیشن اور روبوٹکس کی مہارتیں سیکھ رہا ہوں۔ چین ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔ تکنیکی مہارتوں اور اس شعبے میں آگے بڑھنے کے خواہاں پاکستانی نوجوانوں کے لئے یہ ورکشاپ اس مقصد کو پورا کر رہی ہے اور پاکستان میں سینکڑوں طلبہ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ طالب علم نے مزید کہا کہ یہ اقدام پاکستانی نوجوانوں کو بااختیار بنا رہا ہے۔

لوبان ورکشاپ چینی تکنیکی معیارات کے مطابق جدید تربیتی لیبز، آلات اور ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارمز فراہم کرتی ہے جس میں اب تک ایک ہزار سے زیادہ طلبہ کو تربیت دی جا چکی ہے۔

احمد نے کہا کہ ورکشاپ میں تربیت حاصل کرنے والے سینکڑوں طلبہ اب پاکستان اور بیرون ملک بڑی صنعتوں میں ملازمت کر رہے ہیں اور منافع بخش تنخواہیں کما کر اپنے خاندانوں کی کفالت کر رہے ہیں۔

محدود مالی وسائل کے باوجود جدید ٹیکنالوجیز سیکھنے کے خواہاں طلبہ کے لئے اس اقدام کو نعمت قرار دیتے ہوئے احمد نے تکنیکی تربیت حاصل کرنے والے طلبہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی ایسے مزید تربیتی مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ جدید صنعتی ضروریات کے مطابق ڈیزائن کئے گئے جدید ترین چینی لیب آلات کی فراہمی کے ساتھ میں اور میرے ہم جماعت خودکار پیداواری لائن اور جدید ٹیکنالوجیز کا عملی تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کورس مکمل کرنے کے بعد ہم پاکستان کی جدید صنعتوں میں کام کرنے کے لئے کافی ہنر مند ہوں گے۔

عثمان نے چین میں جدید ٹیکنالوجیز کا عملی تجربہ حاصل کرنے کی بھرپور خواہش کا اظہار کیا تاکہ وہ اپنے ملک واپس آ کر پاکستان میں صنعتی جدیدیت کو فروغ دے سکیں۔

لاہور میں لوبان ورکشاپ کے پرنسپل شہزاد یوسف نے کہا کہ تربیتی پروگرام نوجوانوں کو چوتھی نسل کے صنعتی انقلاب میں ترقی کے لئے ضروری اور مستقبل پر مبنی عالمی سطح پر مسابقتی عملی مہارتوں سے لیس کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ورکشاپ مقامی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور جدید چینی ٹیکنالوجیز، تکنیکوں اور مہارتوں کو پاکستان منتقل کرنے میں ایک انقلابی کردار ادا کر رہی ہے۔

پرنسپل نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد پاکستان کی صنعتی صلاحیت کو مضبوط کرنا، مہارتوں کے فرق کو ختم کرنا، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ڈیجیٹل تبدیلی کو آسان بنانا، بے روزگاری کو کم کرنا اور سماجی طور پر بااختیار ہونے کو فروغ دینا ہے۔

چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے لئے ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی پر تبصرہ کرتے ہوئے یوسف نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مشترکہ طور پر قائم کردہ مختلف تربیتی اور پیشہ ورانہ مراکز میں تربیت حاصل کرنے والے طلبہ سی پیک کی کامیابی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی )کا ایک اہم منصوبہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیاں اب تربیت یافتہ کارکنوں کی دستیابی کی وجہ سے مقامی طور پر ملازمتیں دینا پسند کرتی ہیں جس سے اخراجات کو کم کرنے اور مقامی شمولیت کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

ٹیوٹا پنجاب کے چیئرمین محمد ساجد کھوکھر نے کہا کہ لوبان ورکشاپ انسانی سرمایہ کی تعمیر اور تعلیم کے ذریعے طویل مدتی پائیدار ترقی کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کو مضبوط کررہی ہے جو بین الاقوامی تعاون، تکنیکی ترقی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی ایک علامت ہے۔

کھوکھر نے کہا کہ بی آر آئی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کو اپ گریڈ کرنا ایک ہنر مند افرادی قوت کی طرح اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوبان ورکشاپ اور پاکستان میں دیگر مشترکہ تعلیمی پلیٹ فارمز بی آرآئی کے مقاصد کو پورا کر رہے ہیں اور مقامی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی صنعت کے لئے بھی اعلیٰ معیار کے ٹیلنٹ کو فروغ دے رہے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!