اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے غزہ میں فاقے کا شکار 10 ہزار سے زائد خاندانوں کو نقد رقم فراہم کی ہے حالانکہ مارکیٹ میں کھانے پینے کی اشیاء نہایت محدود ہیں جن پر یہ رقم خرچ کی جا سکے۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا کہ مارکیٹ میں قیمتیں مسلسل غیر مستحکم ہیں اور اکثریت کی پہنچ سے باہر ہیں۔
او سی ایچ اے کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے امداد میں اضافے اور امدادی قافلوں کے محفوظ راستوں کی اجازت دئیے جانے کے تقریباً ایک ہفتے بعد بھی غزہ میں پہنچنے والی امداد ناکافی ہے۔ قافلے اب بھی اسرائیلی حکام کے طے کردہ راستوں میں رکاوٹوں اور خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ادارے نے بتایا کہ کئی ماہ سے زندگی کی بنیادی ضروریات سے محرومی نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے اور اطلاعات کے مطابق بڑی تعداد میں لوگ خوراک کی تلاش کے دوران ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں۔ گزشتہ 2 روز میں 100 سے زائد افراد خوراک کے قافلوں کے راستوں یا اسرائیلی فوج کے زیر نگرانی تقسیم کے مراکز کے قریب مارے گئے۔
اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چھائبان حال ہی میں اسرائیل اور غزہ سے واپس آئے ہیں۔ انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں صحافیوں کو مشن کے بارے میں بتایا۔
ٹیڈ چھائبان نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا کہ مزید انسانی امداد اور تجارتی سامان غزہ میں داخل کیا جائے تاکہ روزانہ 500 ٹرکوں کی سطح کے قریب پہنچا جا سکے تاکہ صورت حال کو مستحکم کیا جائے اور عوام کی مایوسی کم ہو۔ ہمیں تمام راستوں اور دروازوں کے ذریعے غزہ کو امداد سے بھر دینا ہوگا۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link