اتوار, جولائی 27, 2025
ہومChinaہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں پاکستانی کاروباری شخصیت کے خواب حقیقت...

ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں پاکستانی کاروباری شخصیت کے خواب حقیقت بننے لگے

ہائیکو(شِنہوا) چین میں ورک ویزا کے لئے کیسے درخواست دوں؟ کاروبار شروع کرنے کے لئے کون سی مراعات دستیاب ہیں؟ میں بینک اکاؤنٹ کیسے کھول سکتا ہوں؟

چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے شہر سانیا میں واقع یاژو بے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی کے مشترکہ دفتر میں پاکستانی کاروباری شخصیت محمد عامر شہزاد ان سوالات کے جوابات روزانہ ان غیر ملکیوں کو چینی اور انگریزی زبانوں میں روانی سے دیتے ہیں جو ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں کام کرنے اور کاروبار شروع کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔

1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے عامر نے چین میں طب کی تعلیم حاصل کی اور آج غیر ملکی کاروباریوں میں وہ پیار سے ’’چلتا پھرتا رہنما کتابچہ‘‘ کہلاتے ہیں۔

2015 میں عامر ہیبے صوبے کے شہر شی جیا ژوانگ آئے جہاں انہوں نے طب کی تعلیم حاصل کی۔ دوران تعلیم انہیں معلوم ہوا کہ پاکستان سے آنے والا گلابی نمک چینی مارکیٹ میں بہت مقبول ہو رہا ہے۔ کاروباری موقع کو بھانپتے ہوئے انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک کمپنی قائم کی جو یہ خصوصی نمک چین درآمد کرتی تھی۔

عامر نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کبھی امید نہیں تھی کہ میرے شہر کا نمک اتنا مشہور ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ کچھ عرصے کے لئے پاکستان لوٹے مگر چین ان کے دل و دماغ سے نہ نکلا۔ یہاں کے دوست، کھانے اور مناظر ہمیشہ میرے دل میں بسے رہے۔

2022 میں چینی دوستوں کے مشورے پر عامر کی توجہ ہائی نان کے فری ٹریڈ پورٹ کی پالیسیوں اور جزیرے کی خوبصورتی کی جانب مبذول ہوئی۔ انہوں نے یاژو میں ایک کمپنی رجسٹر کروائی جو ناریل کے تیل جیسے مقامی زرعی مصنوعات میں مہارت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک کنسلٹنگ فرم بھی شروع کی جو غیر ملکیوں کو پالیسی مشورے فراہم کرتی ہے۔

عامر نے ٹیک سٹی کی بہتر خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں غیر ملکیوں کے لئے کام کرنے اور کاروبار شروع کرنے کے طریقہ کار بہت موثر ہیں اور معاون پالیسیاں بہت سازگار ہیں۔ میری تمام درخواستیں تیزی اور آسانی سے مکمل ہو گئیں۔

حالیہ برسوں میں یاژو بے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی نے اختراع اور کاروباری مواقع کے فروغ کے لئے متعدد پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ ان کا ٹیلنٹ سروس سنٹر غیر ملکیوں کے لئے 100 سے زائد اقسام کی خدمات فراہم کرتا ہے جن میں ورک پرمٹ جیسی سہولیات بھی شامل ہیں اور یہ سب کچھ ایک ہی جگہ پر دستیاب ہے جن میں سے بعض کام ایک دن میں مکمل ہو جاتے ہیں۔

عامر نے کہاکہ جب بھی ہمیں سوالات ہوتے ہیں ہم یہاں کی انٹرپرائز سروس ٹیم سے رجوع کرسکتے ہیں۔ پالیسی کی تشریح سے لے کر اصل عملدرآمد تک وہ عام طور پر 24 گھنٹوں کے اندر جواب دیتے ہیں۔ درآمد شدہ سامان کے لئے ڈیوٹی فری پروسیسنگ اور فاسٹ ٹریک تخلیقی املاک کی درخواستوں جیسی ترجیحی پالیسیاں واقعی اخراجات کو کم کرنے اور مسابقت کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔

بین الاقوامی سٹارٹ اپس کو متوجہ کرنے اور ان کی مدد کے لئے اس ٹیکنالوجی سٹی نے ڈریم لانچ پیڈ نامی خصوصی انکیوبیٹر بھی قائم کیا ہے۔ نئی کمپنیاں صرف 3 دن میں درج ہوسکتی ہیں۔ 2 سال کے لئے مفت مشترکہ آفس سپیس اور مکمل سپورٹ حاصل کرسکتی ہیں۔ اب تک 32 غیر ملکی کمپنیوں کو اس میں شامل کیا جا چکا ہے۔

عامر کے ایک پاکستانی دوست شجاعت خان نے ان کی کمپنی میں ایک سال کام کرنے کے بعد اپنا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ عامر کی مدد اور ٹیک سٹی کی پالیسیوں کے باعث شجاعت نے کامیابی سے اپنی کمپنی قائم کی جو چینی مصنوعات کو پاکستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں فروغ دے رہی ہے۔

عامر کا سفر ایک مکمل دائرے میں آ چکا ہے۔  پہلے پاکستانی مصنوعات کو چین لانا اور اب چینی مصنوعات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانا۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا  کہ میں خود کو چین اور پاکستان کے درمیان ایک پل سمجھتا ہوں۔ وہ اب تجارتی نمائشوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں تاکہ چینی اور پاکستانی مصنوعات دونوں کو فروغ دے سکیں۔

انہوں نے کہا  کہ میں امید کرتا ہوں کہ میں چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کا پل بن سکوں اور مزید لوگوں کو اپنے وطن اور ہائی نان سے متعارف کرا سکوں ۔

فارغ وقت میں عامر ٹیک سٹی کے جم میں ورزش کرتے ہیں اور قریبی ساحل پر غروب آفتاب سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہائی نان میرا دوسرا گھر بن چکا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ مزید غیر ملکی جو اس جگہ سے محبت کرتے ہیں یہاں بس سکیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!