ژینگ ژو(شِنہوا)ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کے چین کے اختراعی طریقہ کار کے متعلق ایک رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ یہ رپورٹ شِنہوا نیوزایجنسی سے الحاق شدہ تھنک ٹینک شِنہوا انسٹیٹیوٹ نے جاری کی ہے۔
’’انسانی تہذیب کے اثاثوں کی مشترکہ حفاظت: نئے دور میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے متعلق چین کا فلسفہ اور عملی اقدامات ‘‘ کے عنوان سے اس رپورٹ میں چین کی طرف سے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور اس کی منتقلی کے رائج عملی طریقوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
23 ہزار چینی حروف پر مشتمل یہ رپورٹ دنیا بھر کے قارئین کے لئے ویب سائٹس،جرائد اور سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کے ذریعے جاری کی گئی ہے اور یہ چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں دستیاب ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے 7 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ غیر منقولہ ثقافتی ورثے کی مقامات، ریاست کی ملکیت میں موجود 10 کروڑ 80 لاکھ قابل نقل ثقافتی نوادرات اور مجموعی طور پر 8 لاکھ 70 ہزار کے قریب غیر مادی ثقافتی وسائل کی اشیاء کو رجسٹر کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2012 میں اپنی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی طرف سے ترجیح تحفظ کے اصول پر کاربند رہنے نے جامع اور منظم تحفظ کو فروغ دیا ہے اور تحفظ اور ترقی کے درمیان تعلق کو مناسب انداز سے نبھایا ہے۔
اس طریقہ کار کی بنیاد پر اس نے ایک اختراعی نمونہ وضع کیا ہے جو تخلیقی خدمات،تحفظ کو ترجیح دینے،تعاون کو فروغ دینے اور ضروری ضمانت فراہم کرنے پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی تہذیب نے ہمیشہ باہمی افہام وتفہیم اور مختلف تہذیبوں کے احترام کی قدر دانی کو مقدم رکھا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے ثقافتی ورثے کے متعلق عالمی نظم ونسق میں ذمہ دارانہ رویے کے ساتھ شرکت کی ہے۔
تھنک ٹینک نے چین کی جانب سے پیش کردہ عالمی تہذیبی اقدام پر عملدرآمد کا بھی مطالبہ کیا جس میں مختلف ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانیت کے مشترکہ ثقافتی ورثے کے تحفظ اور دنیا کی تہذیبی تنوع کو فروغ دینے کے لئے کشادہ ذہن اور شمولیت پر مبنی انداز کے ساتھ مل کر کام کریں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link