لاہور: سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد گرفتاری میں تاخیر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے، اپیل زیر التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچائو ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔
جمعہ کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے کے باوجود ملزم زاہد خان و دیگر کی گرفتاری میں 6ماہ کی تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے، جبکہ پولیس کی طرف سے انتظامی سہولت کو گرفتاری میں تاخیر کا جواز بنانا ناقابل قبول ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے باوجود پولیس نے گرفتاری کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔فیصلے میں کہا گیاہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی ،عبوری تحفظ حاصل کرنے کیلئے عدالت سے باقاعدہ اجازت ضروری ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیلئے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔فیصلے میں کہا گیاہے کہ درخواست گزار وکیل کی جانب سے اپیل واپس لینے پر معاملہ نمٹایا جاتا ہے۔