اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے انسانی امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایندھن کی ناکہ بندی کے باعث شمالی غزہ میں 10 کنوؤں سے پانی کی فراہمی بند ہوگئی ہے جبکہ جزوی طور پر فعال دیگر 25 کنویں بھی خطرے میں ہیں۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) نے بتایا کہ غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں جنریٹر بند ہونے والا ہے، جس سے متعدد مریضوں، خاص طور پر وینٹی لیٹر پر موجود افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
اوسی ایچ اے کے مطابق پمپ چلانے کے اوقات اور پانی کی پیداوار میں کمی اور ٹھوس فضلے کے محدود سطح پر جمع ہونے سے کمزور افراد خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور حاملہ خواتین میں بیماریاں پھیلنے کا سازگار ماحول پیدا ہوتا ہے۔
ادارے نے بتایا کہ اس کے موقع پر موجود شراکت داروں نے خاص طور پر خان یونس اور غزہ کے علاقوں میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں گردن توڑ بخار کے مشتبہ کیسز میں اضافے پر تشویش ظاہر کی ہے جبکہ نقل مکانی کے کچھ گنجان آباد مقامات پر خون آلود دست اور شدید یرقان کے کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ طبی اور صفائی کے سامان کی کمی سے صحت پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مناسب ردعمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ ہم غزہ میں حفظان صحت اور صفائی کے سامان کے داخلے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ مارچ کے آغاز سے اب تک صفائی کا کوئی سامان نہیں آیا۔
عالمی ادارہ صحت نے اطلاع دی ہے کہ منگل کو 11 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جن میں جراحی کے آلات، معاون آلات، آرتھوپیڈک سامان اور دیگر ضروری طبی اشیاء شامل تھیں جو صحت کے مراکز میں تقسیم کی جائیں گی۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ یہ یقیناً ایک مثبت پیشرفت ہے لیکن غزہ میں درکار امداد کے صرف ایک حصے کو پورا کرتی ہے۔ ہم تمام گزرگاہوں، راہداریوں اور راستوں کے کھلنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ضرورت مند افراد تک مسلسل، تواتر کے ساتھ اور بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
