یروشلم(شنہوا)اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک مذاکراتی ٹیم کو قطر بھیجنے کی ہدایت کی ہے تاکہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
وزیرِاعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اسرائیل نے مذاکرات کی دعوت قبول کر لی ہے اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لئے قطری تجویز کی بنیاد پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
اس تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی، پانچ مراحل میں 10 زندہ اسرائیلیوں کی رہائی، 18یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہفتہ کی شام اسرائیل کو مطلع کیا گیا کہ حماس نے اس تجویز میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے جو اسرائیل کے لئے قابل قبول نہیں۔
اسرائیل کے سرکاری ٹی وی "کان” کے مطابق حماس کی جانب سے جن تبدیلیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے ان میں جنگ کے خاتمے کے لئے فوری مذاکرات کی ضمانت، ترکی کو ضامن ممالک میں شامل کرنا، انسانی امداد کی تقسیم اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
جمعہ کو حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے جنگ بندی کی تجویز پر ثالثوں کو مثبت جواب دے دیا ہے اور وہ اس لائحہ عمل پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کے لئے سنجیدگی سے تیار ہے۔
