جمعہ, جولائی 4, 2025
ہومLatestپانی کو ہتھیار بنانا تشویشناک، بھارت کو خطرناک راستے پر چلنے کی...

پانی کو ہتھیار بنانا تشویشناک، بھارت کو خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،وزیراعظم

باکو: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسی بھی صورت بھارت کو خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، بھارتی اقدام پاکستان کے عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہوگا، بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے، عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے،بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، پانی پاکستان کے 24کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعطم شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک بدقسمت واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمے داری کا مظاہر کیا، بھارتی اقدامات کامقصدعلاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا، دنیا نے ہمارے عوام اوربہادر افواج کے پختہ عزم کامشاہدہ کیا، افواج پاکستان نے مثالی جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اشتعال انگیزی کاجواب دیا، بھارتی جارحیت کے بعد ای سی او ملکوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا غزہ کو تباہی کا سامنا ہے،ایسا لگتا ہے جیسے غزہ میں انسانیت کا وجود ہی نہیں،قحط سالی کی صورتحال،فاقہ کشی، امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملے جاری ہیں،پاکستان دنیا میں کہیں بھی بے گناہ لوگوں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف کھڑا ہے،غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، مظلوم عوام کیساتھ ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدرالہام علیوف کومبارکباد دیتا ہوں۔

خانکندی کے تاریخی اور خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پرمشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطورچیئرمین ای سی اوقازقستان کے صدر قاسم جومارت نے اہم خدمات انجام دیں،عالمی منظرنامے میں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں، بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے، علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیز ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے عمل میں رکن ملکوں کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے،سمٹ کا موضوع،پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل،بہت مناسب اور بروقت ہے،ای سی او رکن ملکوں کوبھی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہریاثرات کا سامناہے،پگھلتے گلیشیرز،شدید گرمی ، تباہ کن سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار نمو کے لیے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا بہت اہم ہے۔

مزید برآں توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی چیلنجز نے لاکھوں لوگوں کی غذائی سلامتی اور روزگار خطرے میں ڈال دیا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی انتہائی متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے، 2022 میں پاکستان نے تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا ،3کروڑ30لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے،املاک کو بہت نقصان پہنچا۔

فلیش فلڈز بھی دل دہلا دینے والی تباہی مچاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے متاثرہ اضلاع میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ فلیش فلڈز جیسی صورتحال کی تناظر میں اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی وضع کی ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کے لیے 4نکاتی پلان پر توجہ مرکوز ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں اپنے مقاصد کے لیے خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں، ایران پر غیر قانونی اور غیر منطقی اسرائیلی حملے اس رجحان کا سب سے حالیہ مظاہرہ تھے۔ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیرونی جارحیت کے شعلے نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ پیدا کردیا تھا۔

اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تجارت ،سرمایہ کاری،ٹرانسپورٹ کوریڈورز،توانائی،سیاحت،اقتصادی نمو اور پیداوار پر اتفاق ہوا تھا۔ای سی او تجارتی معاہدہ ایکوٹا کو اہم علاقائی تجارتی معاہدے کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔

ہم قدیم اور معروف شاہراہ ریشم کے وارث ہیں، جس نے امیر اور محنتی تہذیبوں کو پروان چڑھایا ۔ ای سی او خطے کو تاریخی ہم آہنگی پر استوار کرتے ہوئے بہتر مستقبل کی تشکیل کرنی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ، ثقافت اور پکوان کے سنگم لاہور کو 2027 کے لیے ای سی اوسیاحت کا دارالحکومت قرار دینے پرشکر گزار ہوں،لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے،یقین دلاتا ہوں کہ لاہور ہمارے تمام مہمانوں کو مسحور کر دے گا۔

تمام معزز مہمانوں کو لاہور کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہے، ای سی او ٹرانسپورٹ کوریڈورز کا آغازخوش آئند ہے، اقتصادی نمو اور پیداوار کے لیے ہمارے مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ای سی او خاندان پائیدار تعلقات کی مضبوط بنیاد ہے۔ ہمارے پاس قیمتی وسائل ہیں۔

ہمیں ای سی او کو علاقائی انضمام کے ایک قابل اعتماد ذریعے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ پاکستان ازبکستان کی تعاون کے اسٹریٹیجک اہداف 2035 کی تجویز کی حمایت کرتا ہے، آئیے ہم عہد کریں کہ اپنی یکجہتی اور تعاون کو بڑھائیں گے،عالمی چیلنجز کو قبول کریں گے،اپنی اجتماعی توانائیوں کو مستقبل کی جانب موڑیں گے کیوں کہ اجتماعی توانائی لوگوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!