بیجنگ (شِنہوا) چینی مین لینڈ کے ایک اسکالر نے تائیوان کے رہنما لائی چھنگ۔تے کی جانب سے "تائیوان ایک ملک ہے” کے حالیہ دعوے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے ریاستی حیثیت کے "4 عناصر” کے نظریے کی غلط اور گمراہ کن تعبیر قرار دیا ہے۔
رینمن یونیورسٹی آف چائنہ کے آبنائے پار تعلقات کے تحقیقی مرکز کے ڈائریکٹر وانگ ینگ جن نے ایک دستخط شدہ مضمون میں لکھا ہے کہ لائی کا یہ مئوقف قانونی اصولوں، تاریخ اور آبنائےپار تعلقات کے حقائق کی نفی کرتا ہے۔
مضمون کے مطابق ریاستی حیثیت کے 4 بنیادی عناصرآبادی، علاقہ، حکومت اور خودمختاری کا قریب سے جائزہ لینے سے واضح ہوتا ہے کہ تائیوان نہ کبھی ایک ملک رہا ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہوگا۔
وانگ نے نشاندہی کی کہ تائیوان کے 2 کروڑ 30 لاکھ افراد ایک مقامی انتظامی خطے کے عوام ہیں اور وہ پوری چینی آبادی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ "خودمختاری عوام کی ہے” کے تصور میں "عوام” سے مراد پورے ملک کے عوام ہوتے ہیں, اس تناظر میں "عوام” مجموعی طور پر چینی عوام ہیں، صرف تائیوان میں بسنے والے 2 کروڑ 30 لاکھ افراد نہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ تائیوان کے حکام اس وقت عارضی طور پر تائیوان، پھنگ ہو، کن مین اور مازو کے علاقوں پر انتظام چلا رہے ہیں لیکن ان علاقوں پر خودمختار علاقائی اختیار ان کے پاس نہیں ہے ۔اس کے برعکس ان علاقوں کی علاقائی خودمختاری آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے تمام چینی عوام کی مشترکہ ملکیت ہونی چاہیے۔
