کوئٹہ: وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز اس بجٹ میں پوری کرنا ممکن نہیں ہے، ہم ملازمین سے مذاکرت کے لیے تیار ہیں، سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز سے صوبے کے بجٹ پر 40 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کے دوران کیا ۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارا غیر ترقیاتی بجٹ تیزی سے اوپر جا رہا ہے اور ترقیاتی بجٹ پر ہمیشہ کٹ لگتی ہے، ہم اپنا 80 فیصد بجٹ دو فیصد ملازمین کو دے رہے ہیں۔
میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبائی وزرا کو ملازمین کے پاس مذاکرت کے لیے بھجوایا تھا مگر ملازمین بضد تھے کہ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہونے نہیں دیں گے، اگر ملازمین یہ سمجھتے ہیں وہ احتجاج سے اسمبلی کا اجلاس روک سکیں گے تو یہ ممکن نہیں۔
وزیرِ اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج پر پابندی عائد کی ہے، ہم نے حالات کے پیشِ نظر دفعہ 144 لگائی ہوئی ہے۔
وزیرِ اعلی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں بس میں آتشزدگی کا دل خرش واقعہ پیش آیا، ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، سریاب میں جلد فائر بریگیڈ اسٹیشن قائم کریں گے۔اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ملاقات کے دوران کہا کہ میں ملازمین پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتا ہوں، ملازمین احتجاج کر رہے ہیں، ان سے مذاکرت کیے جائیں۔