ہفتہ, جون 21, 2025
ہومLatestسینیٹ اجلاس، بجٹ 2025-26ء پر اراکین کی بحث،تجاویز رپورٹ پیش

سینیٹ اجلاس، بجٹ 2025-26ء پر اراکین کی بحث،تجاویز رپورٹ پیش

اسلام آباد:وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ حکومت نے سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی 52فیصد سفارشات کو تسلیم کرلیا ہے،حکومت کا مقصد صرف معاشی استحکام نہیں عوامی فلاح بھی ہے،بی آئی ایس پی بجٹ 592 ارب سے بڑھا کر 716 ارب کردیا ، 6سے 12لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 1فیصد ،سولر پینلز پر ٹیکس 10فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم نہیں کئے بجٹ میں عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، قرضوں کے سہارے چلائی جانیوالی معیشت پائیدار بنیاد نہیں ہوسکتی ۔ہفتے کو ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں بجٹ 2025-26ء پر بحث کی گئی،سینیٹ اراکین نے بجٹ سے متعلق تجاویز کی رپورٹ پیش کی۔
اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فنانس کمیٹی کو تجاویز دی گئیں لیکن اس بات کی وضاحت نہیں دی گئی کہ ان میں سے کون سی تجاویز شامل کی گئیں اور کن پر اعتراضات سامنے آئے۔شبلی فراز نے زور دیا کہ فنانس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہونا چاہئے تھا اور بجٹ میں عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، حکومت نے اپنے اخراجات کم نہیں کئے اور معیشت کو قرضوں کے سہارے چلایا جا رہا ہے جوکہ پائیدار بنیاد نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کمیٹی کی کارروائی پر عدم شفافیت کو لات مارنے کے مترادف قرار دیا

چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ سلیم مانڈوی والا نے سفارشات پر مشتمل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں نے سفارشات کی تیاری میں مثبت کردار ادا کیا۔انہوں نے بتایا کہ کئی تجاویز بشمول سولر پینلز، سٹیشنری آئٹمز اور سٹیل سیکٹر پر ٹیکسوں کو مسترد کیا گیا جبکہ ہومیوپیتھک مصنوعات پر سیلز ٹیکس صفر کرنے کی سفارش دی گئی، حکومت نے کمیٹی کی 52 فیصد سفارشات کو تسلیم کر لیا۔
اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی تیاری میں تمام سینیٹرز نے بامعنی مشاورت کی۔
انہوں نے بتایا کہ 6سے 12لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 2.5فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں 7فیصد اضافہ کیا گیا ہے، سولر پینلز پر ٹیکس 18فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 592ارب سے بڑھا کر 716ارب روپے کر دیا گیا ہے اور ایف بی آر سے متعلق قانون میں سیف گارڈز شامل کیے گئے ہیں، حکومت کا مقصد صرف معاشی استحکام نہیں بلکہ عوامی فلاح بھی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ رپورٹ تمام اراکین کو فراہم کی جانی چاہئیں تاکہ وہ پڑھ کر حمایت یا مخالفت کا
فیصلہ کر سکیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب رپورٹ دیکھی ہی نہیں گئی تو منظوری کیسے دی جا سکتی ہے۔سینیٹر دوست محمد خان نے فاٹا کے مسائل کو نظرانداز کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا فاٹا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا قابل افسوس ہے۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے حکومت کی جانب سے تجاویز تسلیم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھنے والی قوم ہیں۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!