پیر, جون 16, 2025
ہومLatestچین،وسطی ایشیا نے نئے دور میں علاقائی شراکت داری کو مستحکم کیا

چین،وسطی ایشیا نے نئے دور میں علاقائی شراکت داری کو مستحکم کیا

الماتے(شِنہوا) یوریشیا کے قلب میں ماضی کے تجارتی راستے اور ثقافت کا خوبصورت امتزاج چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تعلق  کوایک متحرک شراکت داری میں تبدیل  کررہا ہے جو استحکام، خوشحالی اور باہمی احترام کا وعدہ کرتا ہے۔

ڈیلووئے قازقستان اخبار کے چیف ایڈیٹراور قازق میڈیا کے ایک سینئر صحافی کورژمبایوف کے کالم کے مطابق قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، ترکمانستان اور تاجکستان پر مشتمل یہ کمیونٹی محض تاریخی روابط کی تجدید نہیں بلکہ تیزی سے بدلتے عالمی منظرنامے میں ایک مشترکہ مستقبل کی طرف ایک جراتمندانہ قدم ہے۔

چین اور وسطی ایشیائی ممالک اقتصادی خواہشات، سفارتی مہم، اور ثقافتی تبادلوں کو یکجا کرتے ہوئے ایک ایسے تعاون کا ماڈل تشکیل دے رہے ہیں جو اپنی سرحدوں سے کہیں آگے تک اثر رکھتا ہے۔

 چین اور وسطی ایشیا کے درمیان اقتصادی شراکت داری نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے جو مشترکہ ترقی، اختراع اور طویل مدتی وژن پر مبنی ہے۔

2024 میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 95 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال سے 5.4 ارب ڈالر زائدہ ہے۔صرف قازقستان کی تجارت کا حصہ 43 ارب ڈالر سے زائد رہا جو نشاندہی کرتا ہے کہ یہ خطہ عالمی تجارت میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت بن چکا ہے۔

توانائی کے شعبے میں تعاون اس شراکت داری کی بنیادوں میں سے ایک ہے،ترکمانستان، ازبکستان، اور قازقستان سے گزر نے والی وسطی ایشیا-چین گیس پائپ لائن 2009 سے فعال ہے اور اب تک 500 ارب مکعب میٹر سے زائد قدرتی گیس چین کو فراہم کر چکی ہے۔

یہ پائپ لائن نہ صرف دونوں فریقوں کی توانائی کی سلامتی کو یقینی بناتی ہے بلکہ وسطی ایشیائی معیشتوں کے لیے خطیر زرمبادلہ کا ذریعہ بھی بنی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!