جمعہ, جون 13, 2025
ہومLatestجماعت اسلامی نے بی آئی ایس پی کو غربت خاتمے کیلئے ناکام...

جماعت اسلامی نے بی آئی ایس پی کو غربت خاتمے کیلئے ناکام پروگرام قرار دے دیا

لاہور: جماعت اسلامی نے بی آئی ایس پی کو غربت کے خاتمے کیلئے ناکام پروگرام قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ پروگرام غریبوں کی فلاح کی بجائے کرپشن، سیاسی مقاصد اور ووٹ بینک کیلئے استعمال ہو رہا ہے،یوٹیلٹی بلز، پیٹرول لیوی ،سولر سسٹمز پر عائد ٹیکسز غریب و مڈل کلاس کو مزید پستی میں دھکیل رہے ہیں،تعلیمی شعبے کو ترجیح دی جاتی تو ملک کی حالت مختلف ہوتی۔

منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں غربت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے ،عالمی معیار کے مطابق 11کروڑ سے زائد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غربت میں اضافہ ثابت کرتا ہے بینظیر انکم سپورٹ جیسے پروگرام ناکام ہو چکے ہیں،بی آئی ایس پی غریبوں کی فلاح کی بجائے کرپشن، سیاسی مقاصد اور ووٹ بینک کیلئے استعمال ہو رہا ہے،اگر ان پروگرامز پر خرچ ہونے والے 700ارب روپے آئی ٹی ایجوکیشن پر لگائے جاتے تو پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوتا۔

انہوںنے کہا کہ 499ارب روپے کا بوجھ صرف تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے، جبکہ جاگیردار طبقہ ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں دیتا۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ ایک لاکھ 25ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 111سرکاری محکمے ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں جن میں فوجی فائونڈیشن اور ضیا ہسپتال جیسے ادارے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں مگر تنخواہوں اور مراعات میں 6گنا اضافہ ایک ساتھ کر لیتے ہیں۔

انہوں نے یوٹیلٹی بلز، پیٹرول لیوی اور سولر سسٹمز پر عائد ٹیکسز کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اقدامات غریب اور مڈل کلاس کو مزید پستی میں دھکیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں گروتھ ریٹ 0.45 فیصد پر آ گیا ہے جو حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کسانوں، مزدوروں اور متوسط طبقے کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے، ایف بی آر کی کرپشن، قرضوں پر سود اور مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے، ہم پر 76 ہزار روپے فی کس قرض ہے جبکہ11ہزار ارب میں سے 5 ہزار ارب روپے صرف سود کی ادائیگی میں جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی کی بجائے صرف ٹیکس بڑھانے میں مصروف ہے، تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ آج بھی 2 کروڑ 92لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھوسٹ سکولوں میں کرپشن کا بازار گرم ہے ،اگر تعلیمی شعبے کو ترجیح دی جاتی تو ملک کی حالت مختلف ہوتی۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی اور عوام کو اس نظام کے خلاف متحد کرے گی جو صرف اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

انہوںنے مطالبہ کیا کہ سود کی شرح آدھی ،ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں ۔ انہوںنے کہا کہ اگر بجلی و گیس کی قیمتیں کم کرنی ہیں تو ان تمام مدات میں دیانتداری سے تبدیلی لانا ہوگی۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!