جمعہ, جون 13, 2025
ہومBusiness & Financeبجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا، برآمدات...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا، برآمدات پر مبنی معیشت کو ترجیح دینی ہوگی، سینیٹر محمد اورنگزیب

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا، برآمدات پر مبنی معیشت کو ترجیح دینی ہوگی، 4ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا ، ایسی اصلاحات 30سال میں نہیں کی گئیں،چھوٹے کسانوں کو قرض فراہم کریں گے ، زرعی شعبے پر ایڈیشنل ٹیکس نہ لگانے بارے بورڈ سے بات کی ہے، اس سال ٹیکسز کے مقابلے میں جی ڈی پی شرح 10.3فیصد ہے جو اگلے سال 10.9فیصد ہوگی، ٹیکسز نفاذ کیلئے قانون میں ترمیم کریں گے اگر ایسا نہ کرسکے تو 400سے 500ارب روپے کے اضافی اقدامات کرنا پڑیں گے،اخراجات اور ریونیو بارے صوبوں کی مشاورت سے چیزیں چل رہی ہیں۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ روز پیش کئے گئے بجٹ میں حکومت نے عوام کو جہاں تک ممکن تھا ریلیف فراہم کیا ،ہم نے ایکسپورٹ پر مبنی معیشت کو اپنی ترجیح بنایا ہے، بجٹ میں 7ہزار ٹیرف لائنز میں سے 4ہزار میں کسٹمز ڈیوٹی ختم کی گئی ہے ،اس طرح کی اصلاحات 30سال میں پہلی بار ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2700ٹیرف لائنز میں کسٹمز ڈیوٹی کو کم کیا ہے، جن میں سے 2ہزار ٹیرف لائنز براہ راست خام مال سے تعلق رکھتی ہیں، اس کے نتیجے میں برآمدکنندگان کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اخراجات میں کمی آنے سے وہ مسابقت کے قابل ہوں گے اور زیادہ برآمدات کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹمز ڈیوٹی ختم یا کم ہونے جیسے تمام اقدامات سے برآمد کنندگان کو خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوگا۔  انہوں نے کہا کہ یہ پہلے سال کے اعداد وشمار ہیں، ٹیرف نظام میں مجموعی طور پر 4فیصد کمی کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ یہ سٹرکچرل ریفارم بارے بہت بڑا قدم ہے ،ہم اسے مزید آگے لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا وزیراعظم اور میری خواہش تھی ،ہم نے بجٹ میں ہرممکن حد تک اس طبقے کو ریلیف دیا ہے، یہ اقدامات ہمارے سفر کی سمت متعین کرتے ہیں کہ ہم تنخواہ دار طبقے کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہائر کلاس اور تنخواہ دار طبقے کو مختلف سلیبز میں تقسیم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کیساتھ جوڑنا ہے، اسی تناسب سے ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400ارب سے زائد ٹیکس جمع کیا ہے، ہمارے پاس 2ہی طریقے ہیں ٹیکس لگائیں یا پھر انفورسمنٹ کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کریں، اس سلسلے میں قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس سال ٹیکسز کے مقابلے میں جی ڈی پی کی شرح 10.3فیصد ہے جو کہ اگلے سال انشااللہ 10.9فیصد ہوگی، اس بارے میں سوچیں کہ 22کھرب میں صرف 312ارب کے اضافی ٹیکسز ہیں اور باقی خود کار نمو اور نفاذ کا پہلو ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے اب ہم قانون سازی کی طرف جائیں گے اور دونوں ایوانوں سے بات کریں گے اور ٹیکسز کے نفاذ کے لیے قانون میں ترمیم کریں گے کیونکہ اگر ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرسکے تو ہمیں 400سے 500ارب روپے کے اضافی اقدامات کرنا پڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمان سے ہماری یہی گزارش ہوگی کہ وہ ٹیکسز کے نفاذ کے لیے درکار قانون سازی اور ترامیم مہیا کریں تاکہ ہمیں اضافی اقدامات نہ کرنا پڑیں اور نظام میں لیکیج کو روکا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم مڈسائز کارپوریٹ سے شروع ہوئے، سپر ٹیکس میں کمی شروع کی ہے، خواہ وہ 0.5فیصد ہی کیوں نہ ہو، یہ اہم سگنل ہے، کوشش کررہے ہیں ٹرانزیکشن کاسٹ کم ہو، کیونکہ فروخت کرنے والا پھر بھی نفع کماتا ہے لیکن خریدار کو ریلیف ملنا چاہئے، یہی وجہ ہے کہ خریداروں کیلئے ٹرانزیکشن کاسٹ کم رکھی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی طرح ایف ای ڈی کو بھی ختم کیا گیا ہے، اس میں ٹرانزیکشن کاسٹ میں کمی کی بات کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبوں کی مشاورت کے بغیر کچھ نہیں کریں گے، این ایف سی اکتوبر میں ہوگا تو اس سے پہلے کچھ تبدیلی نہیں ہوگی، اخراجات اور ریونیو سے متعلق تمام صوبوں سے باہمی مشاورت سے چیزیں چل رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سپیکر اور پارلیمنٹرینز کی تنخواہوں میں آخری بار کب اضافہ کیا گیا یہ دیکھنا ہوگا؟، 2016 میں آخری بار تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ، قرضہ لے کر تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے تو بیلنس رکھنا پڑتا ہے، میں نے اپنی زندگی میں کسی چیز کو بڑھنے کے بعد کم ہوتے نہیں دیکھا۔انہوںنے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو قرض فراہم کریں گے ، زرعی شعبے پر ایڈیشنل ٹیکس نہ لگانے کے حوالے سے بورڈ سے بات کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال ہم نے کھاد اور زرعی ادویہ پر اضافی ٹیکس عائد کرنا تھا، یہ اسٹرکچرل بینچ مارک تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ٹیکس چھوٹ کے جتنے نظام ہیں انہیں ختم کیا جائے، مگر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس نہ لگانے پر قائل کیا۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!