یروشلم(شِنہوا)اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ سے حماس کی عسکری شاخ کے سربراہ محمد سنوار کی لاش برآمد کرلی ہے اور اسے اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔فوج کے بیان کے مطابق شناختی عمل مکمل ہونے کے بعد تصدیق ہوگئی کہ محمد سنوار کی لاش خان یونس میں یورپی ہسپتال کے نیچے زیرِ زمین سرنگ میں تھی۔بیان میں مزید کہا گیا کہ محمد سنوار اور محمد شبانح جو حماس کی رفح بریگیڈ کے کمانڈر تھے، 13 مئی کو اسرائیلی فوج اور شِن بٹ انٹیلی جنس ایجنسی کے حملے میں مارے گئے تھے۔اسرائیلی فوج کے مطابق یہ لاشیں بدھ کے روز شدید فضائی حملوں کے دوران شروع ہونے والی ایک کارروائی میں برآمد ہوئیں۔ فوج نے مزید بتایا کہ یہ کارروائی اب بھی جاری ہے۔فوجی بیان میں کہا گیا کہ زیرِ زمین سرنگ کی تلاشی کے دوران سنوار اور شبانح کی چند ذاتی اشیاء اور اضافی انٹیلی جنس شواہد بھی ملے، جو مزید تفتیش کے لئے منتقل کر دیئے گئے۔ بیان میں ان شواہد کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔فوج نے یہ بھی بتایا کہ مزید لاشیں بھی برآمد کی گئی ہیں، جن کی شناخت کی جا رہی ہے۔مئی کے آخر میں اسرائیلی فوج نے پہلی بار اعلان کیاتھا کہ محمد سنوار ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔ غزہ میں صحت کے حکام کے مطابق اس حملے میں کم از کم 6 افراد شہید اور 40 زخمی ہوئے تھے۔49 سالہ محمد سنوار کو اسرائیلی فوج نے حماس کے سب سے سینئر اور طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے کمانڈروں میں شمار کیا تھا اور بتایا کہ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔وہ یحییٰ سنوار کے چھوٹے بھائی تھے، جو غزہ میں حماس کے سابق رہنما تھے اور اکتوبر 2024 میں اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
