شنگھائی(شِنہوا) 17ویں عالمی یومِ بحر کے موقع پر شنگھائی میں ایک نئی رپورٹ جاری کی گئی جو چین کے سمندری نظم و نسق میں اس کے تخلیقی خیالات اور عملی تجربے کو اجاگر کرتی ہے۔اس رپورٹ کا عنوان "ایک مشترکہ مستقبل کے حامل بحری معاشرہ اور پائیدار سمندری ترقی، چین اور اس کے عالمی شراکت داروں کی مشترکہ کوششیں” ہے۔ رپورٹ میں 4 اہم جہتوں کے ذریعے سمندری پائیداری کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جن میں ٹیکنالوجی میں جدت، قانون سازی میں تعاون، افراد کے درمیان تبادلے اور بحری سلامتی جیسے اہم پہلوشامل ہیں۔یہ رپورٹ مشترکہ مستقبل کے حامل بحری معاشرے کے حوالے سے شنگھائی فورم 2025 کا اہم نتیجہ ہے جو سرکاری اداروں، بحری کمپنیوں، تعلیمی اداروں اور تھنک ٹینکس کے 200 سے زائد نمائندوں کی مشترکہ کاوش سے تیار کی گئی۔شنگھائی میری ٹائم یونیورسٹی کے صدر چھو بے پھنگ نے کہا کہ اس سال "مشترکہ مستقبل والے بحری معاشرے” کی تجویز کو 6سال مکمل ہو چکے ہیں۔ چین کا وژن دنیا کو درپیش بڑھتے ہوئے سمندری چیلنجز میں عالمی تعاون کے لئے نیا زاویہ فراہم کرتا ہے۔انٹرنیشنل اوشن انسٹیٹیوٹ کے اعزازی صدر آؤنی بہنام نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ اس رپورٹ کا اجرا مشترکہ مستقبل کے حامل بحری معاشرے کی تشکیل میں شراکت ہے اور یہ سمندری شعبے میں کثیرجہتی تعاون کے پائیدار جذبے کا ثبوت ہے۔تقریب میں 20 سے زائد ممالک کے ماہرین اور نمائندے شریک ہوئے جنہوں نے عالمی سمندری نظم و نسق اور پائیداری پر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ بین الاقوامی تعاون کے لئے چین کے مضبوط عزم کو ظاہر کرتی ہے اور اقوام متحدہ کی 2025 سمندری کانفرنس میں قیمتی معلومات فراہم کر سکتی ہے۔ سمندری تحفظ اور پائیدار استعمال پر وسیع عالمی اتفاق رائے کی امید کا اظہار بھی کیا گیا۔
