یروشلم/غزہ(شنہوا)اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے غزہ شہر میں فضائی حملوں کے دوران فلسطینی مجاہدین تحریک کے کم از کم 2 سینئر ارکان کو مارا ہے، جن میں ایک کمانڈر بھی شامل ہے جس پر اسرائیل پر 7 اکتوبر کے مہلک حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) اور شن بِٹ سکیورٹی ایجنسی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مجاہدین بریگیڈز کے سربراہ اسعد ابو شراعیہ، جو کہ فلسطینی مجاہدین تحریک کے مسلح ونگ کے رہنما تھے، ایک مشترکہ آپریشن میں مارے گئے۔ انہیں 2023 میں حماس کی قیادت میں ہونے والے حملے میں "اہم کردار” ادا کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کے اغوا، حراست اور قتل میں "براہ راست ملوث” ہونے کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔ایک اور حملے میں محمود محمد حمید کوہیل بھی مارے گئے جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک تھے۔ فلسطینی عسکری گروہوں کی طرف سے فوری طور پر ان ہلاکتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔اس کے علاوہ آئی ڈی ایف اور اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی (آئی ایس اے) نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایک 36 سالہ تھائی شہری نٹاپونگ پنتا کی لاش برآمد کی ہے، جسے 7 اکتوبر کے حملے کے دوران مجاہدین بریگیڈز نے زندہ اغوا کر لیا تھا۔ ان کی لاش جمعہ کے روز جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح میں ایک مشترکہ آپریشن کے دوران برآمد کی گئی۔ادھر حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں ایک مقام کا محاصرہ کر رہی ہیں، جہاں ایک اسرائیلی یرغمالی قیدہے جسے ترجمان ابوعبیدہ نے متان زنگاؤکر کے نام سے شناخت کیا ہے۔ ابو عبیدہ نے خبردار کیا کہ دشمن اسے زندہ واپس لینے کے قابل نہیں ہوگا۔اسرائیل نے اس دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ جاری فوجی آپریشنز انتہائی احتیاط کے ساتھ کئے جا رہے ہیں تاکہ باقی ماندہ یرغمالیوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
