پراگ(شِنہوا)چیک طالبہ اینا روبالووا کا کہنا ہے کہ ’’چائنیز برج‘‘ کے عنوان سے زبان کا مقابلہ صرف ایک مقابلہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا پل ہے جو دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے اور میرے لئے یہ امید کا پل ہے۔گزشتہ 5 سال سے چینی زبان سیکھنے والی روبالووا نے غیر ملکی ثانوی سکول کے طلبہ کے لئے ’’چائنیز برج‘‘ کے عنوان سے چینی زبان کے 18ویں مقابلے کے لئے چیک جمہوریہ کے قومی مرحلے میں دوسرا مقام حاصل کیا۔روبالووا نے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ ’’چائنیز برج‘‘ کے ذریعے مجھے مزید چینی دوست بنانے اور چینی ثقافت کے بارے میں زیادہ سیکھنے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہا کہ میں اگلے سال کسی چینی یونیورسٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہوں۔ اگرچہ یہ راستہ مشکل ہے لیکن میں خوفزدہ نہیں ہوں کیونکہ چینی زبان سیکھنے نے مجھے یہ سکھایا ہے کہ اگر انسان پکا ارادہ کرلے تو دنیا میں کچھ بھی مشکل نہیں۔مقابلے میں موضوعاتی تقریر، فن کا مظاہرہ اور ایک کوئز شامل تھا جس میں 6 امیدواروں نے چینی زبان سیکھنے کے اپنے تجربات اور چین سے متعلق اپنی کہانیاں پیش کیں۔ آخر میں 16 سالہ اینس کرسٹکووا فاتح قرار پائی اور اب وہ ’’چائنیز برج‘‘ کے عالمی فائنل میں چیک جمہوریہ کی نمائندگی کرے گی۔دریں اثنا چیک جمہوریہ میں پرائمری سکول کے طلبہ کے لئے ایک چینی شو بھی منعقد کیا گیا۔ پراگ کے چائنیز انٹرنیشنل سکول کے سربراہ اور تقریب کے منتظم دائی بو کے مطابق اس سال کے چینی شو میں ایک نیا جوڑا ماڈل متعارف کروایا گیا جس میں چیک اور چینی طلبہ کو جوڑوں کی صورت میں ایک ساتھ پرفارم کرنے کا موقع دیا گیا۔چیک جمہوریہ میں چینی سفارت خانے کی ثقافتی مشیر ہاؤ ہونگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’چائنیز برج‘‘ مقابلہ گزشتہ کئی سالوں سے طلبہ کو زبان کی مہارت اور ثقافتی فہم پیش کرنے کے لئے ایک قیمتی پلیٹ فارم فراہم کرتا آ رہا ہے اور ساتھ ہی مختلف ثقافتوں کے درمیان دوستی اور باہم سیکھنے کے پل بھی تعمیر کر رہا ہے۔
