بیجنگ(شِنہوا)چین ماحول دوست ترقی کے حصول کے لئے بتدریج وسائل اور ماحولیاتی عوامل کو قابل تجارت پیداواری عناصر کے طور پر مارکیٹ کے ڈھانچے میں شامل کر رہا ہے تاکہ معیشت میں ان کی قدر کو مزید نمایاں اور موثر بنایا جا سکے۔تازہ ترین پیشرفت مئی کے آخر میں سامنے آئی جب چینی حکام نے ایک اعلیٰ سطح کا ہدایت نامہ جاری کیا تاکہ کاربن اخراج کے حقوق، پانی کے استعمال کے حقوق اور آلودگی خارج کرنے کے اجازت ناموں کی تجارتی منڈیوں کی ترقی کو تیز کیا جا سکے۔ہدایت نامہ کے مطابق 2027 تک چین بنیادی طور پر مکمل کاربن اخراج اور پانی کی تجارت کے نظام کے قیام میں کامیاب ہو جائے گا جبکہ آلودگی خارج کرنے کے حقوق کے لئے ایک بہتر اور موثر تجارتی نظام بھی قائم ہو چکا ہوگا۔ اس ہدایت نامہ میں مزید متحرک منڈیوں، قیمتوں کے بہتر تعین اور وسائل و ماحولیاتی عوامل کے موثر بہاؤ اور تقسیم کے ذریعے قومی ماحولیاتی اہداف کے لئے مضبوط حمایت کا تصور بھی پیش کیا گیا ہے۔یہ نئی اصلاحات اکتوبر 2022 میں طے کئے گئے اصولوں پر مبنی ہیں جب چینی قیادت نے وسائل اور ماحولیاتی عوامل کی مارکیٹ پر مبنی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے، توانائی کی بچت اور کاربن اخراج میں کمی کی جدید ٹیکنالوجیز کی تحقیق، فروغ اور اطلاق کو تیز کرنے کا عزم کیا تھا۔ماہرین کے مطابق چین کو فی کس محدود وسائل، ماحولیاتی پابندیوں میں شدت اور تیز صنعتی و شہری ترقی کے باعث بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ ان حالات میں بنیادی اقتصادی عناصر کے طور پروسائل اور ماحولیاتی عوامل کا کردار ابھر کر سامنے آیا ہے جس کی موثر اور مارکیٹ پر مبنی تقسیم اب قومی ترجیح بن چکی ہے۔قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے ایک عہدیدار نے شِنہوا کو انٹرویو میں کہا کہ وسائل کی کمی اور ماحولیاتی برداشت کی محدود صلاحیت چین کے بنیادی حالات ہیں۔ انہوں نے مارکیٹ کے نظام کے ذریعے وسائل اور ماحولیاتی رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
