تہران(شِنہوا)ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کو خبردار کیا کہ اگر تہران کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا شدید ردعمل ہوگا۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 3 یورپی طاقتیں، جنہیں اجتماعی طور پرای تھری کہا جاتا ہے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کے آئندہ اجلاس میں ایران مخالف ایک قرارداد پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس میں تہران پر اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ضوابط کی عدم تعمیل کا الزام لگایا جا رہا ہے۔اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے تو اس سے ای تھری کو "سنیپ بیک میکینزم” کو متحرک کرنے کا موقع مل جائے گا جو 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل ایک شق ہے جس کے تحت دیگر فریقین کو ایران کی عدم تعمیل کی صورت میں تمام بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔عراقچی نے کہا کہ بجائے اس کے کہ تہران کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں، ای تھری آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف بدنیتی پر مبنی کارروائی کر رہا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ایران پر آئی اے ای اے کے ساتھ حفاظتی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام "ناقص اور سیاسی بنیادوں پر کی گئی رپورٹنگ” کے تحت لگایا جا رہا ہے جو واضح طور پر ایک بحران پیدا کرنے کے لئے مرتب کی گئی ہے۔عراقچی نے خبردار کیا کہ یورپ ایک اور "بڑی تزویراتی غلطی” کرنے جا رہا ہے اور ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر "شدید ردعمل” دے گا جس کی ذمہ داری مکمل طور پر غیر ذمہ دار عناصر پر عائد ہوگی جو خود کو اہم بنانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ایران اور ای تھری نے ستمبر 2024 سے اب تک تہران کے جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے سمیت متعدد مذاکرات کئے ہیں۔ پچھلے کچھ مہینوں میں 3 یورپی ریاستیں ایران کو سنیپ بیک میکینزم متحرک کرنے کی دھمکی دے رہی ہیں۔یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایران اور امریکہ نے اپریل سے عمان کی ثالثی میں بالواسطہ مذاکرات کے 5 دور کئے ہیں، جو تہران کے جوہری پروگرام اور امریکی پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہیں۔
