بِساؤ(شِنہوا) گنی بساؤ میں 12ویں چینی زرعی تکنیکی معاونتی مشن نے وسطی بافاتا خطے میں اعلیٰ پیداوار والے چاول کی کاشت کی تربیت کا کورس منعقد کیا جس کا مقصد مقامی اناج کی پیداوار میں اضافہ اور زرعی ترقی کو مضبوط بنانا تھا۔
یہ کورس منگل سے جمعرات تک جاری رہا جس میں ملک بھر کے زرعی حکام، کسانوں اور تکنیکی ماہرین کو چاول کی کاشت کی بنیادی تکنیک کی منظم تربیت فراہم کی گئی۔ 210 سے زائد شرکاء جن میں زرعی حکام اور بڑے پیمانے پر چاول اگانے والے کسان شامل تھے، اس پروگرام میں شریک ہوئے۔
چینی ماہرین نے "معیاری بیج، بہترین طریقے اور جدید تکنیک” کے مربوط تصور کو متعارف کرایا جس میں پودوں کی افزائش، کھیتوں کا انتظام اور کیڑوں و بیماریوں کے مربوط کنٹرول جیسے موضوعات شامل تھے۔ یہ ہدایات گنی بساؤ کے ماحولیاتی حالات اور زرعی طریقوں کے مطابق تیار کی گئی تھیں۔
عملی مظاہرے کے دوران چینی ماہر ٹیم کے رکن لیاؤ زوئی نے اپنے ہاتھ میں چاول کا خوشہ تھامے شرکاء کو بنیادی تکنیکس سمجھائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف پیداوار میں اضافہ نہیں بلکہ کسانوں کو پائیدار زرعی طریقے اپنانے میں مدد دینا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جڑیں گہری ہوتی ہیں تو چاول کے پودے مضبوط رہتے ہیں اور زیادہ پیداوار حاصل کرتے ہیں۔
اویو خطے کے ایک کسان لائی بیائی نے کہا کہ وہ پہلے روایتی زرعی تجربے پر انحصار کرتے تھے لیکن حالیہ برسوں میں ان کی پیداوار میں کمی آرہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تربیت ان کے لئے جدید طریقے سے چاول کی کاشت سے پہلی بار متعارف ہونے کا موقع ہے۔
تربیت کے دوران ماہرین کی ٹیم نے پرتگالی زبان میں مواد تقسیم کیا اور کسانوں کو عملی طور پر مہارتوں کے اطلاق میں مدد دینے کے لئے ایک طویل مدتی تکنیکی طریقہ کار کا بتایا۔
