جمعہ, جون 6, 2025
ہومChinaپاکستانی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پیدائش کےذریعے چین کی ڈیری...

پاکستانی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پیدائش کےذریعے چین کی ڈیری صنعت کو فروغ ملے گا

نان ننگ(شِنہوا) چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خودمختار علاقے میں پاکستان سے درآمد شدہ دودھ دینے والی نیلی راوی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پہلی کھیپ کی پیدائش ہوئی ہے۔ یہ چین کی اعلیٰ معیار کی دودھ دینے والی بھینسوں کی صنعت کی ترقی اور دیرینہ افزائش نسل کے مسائل کے حل کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

یہ بچھڑے 8 جون 2024 کو رائل سیل بائیوٹیکنالوجی (گوانگ شی) لمیٹڈ(رائل سیل) کی طرف سے متعارف کرائے گئے 5ہزار پاکستانی بھینسوں کے جنین کی کامیاب ٹرانسپلانٹیشن کے بعد  گوانگ شی کے دارالحکومت نان ننگ میں واقع بھینسوں کی افزائش نسل کے آزمائشی فارم میں پہنچے۔ یہ منصوبہ گوانگ شی کے محکمہ زراعت اور کسٹمز کی مشترکہ سرپرستی میں مکمل ہوا اور پہلے بچھڑوں کی پیدائش اپریل 2025 میں ہوئی۔

رائل سیل کے نائب جنرل منیجر جی گوانگ چھیانگ نے کہا کہ یہ پیش رفت افزائش نسل کے دورانیے کو 12 سال سے گھٹا کر محض 28 ماہ کر دیتی ہے۔ بالغ نیلی راوی بھینسیں دودھ دینے والے دور میں 3 سے 5 ٹن دودھ دیتی ہیں جو بھینسوں کی مقامی نسلوں سے 2سے 3 گنا زیادہ ہے۔

چین-پاکستان اقتصادی راہداری اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت زرعی تعاون کے طور پر یہ منصوبہ 2023 میں وزارت زراعت و دیہی امور اور چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی سرپرستی میں شروع کیا گیا تھا۔

رائل سیل اس منصوبے کی قیادت کر رہا ہے۔  گوانگ شی کی حکومت نے بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور گوانگ شی یونیورسٹی سمیت کئی تحقیقی اداروں کو جنین کی حفاظت سے لے کر بیماریوں پر قابو پانے جیسے تکنیکی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے متحرک کیا ہے۔

بھینسوں کے دودھ کا حصہ دودھ کی عالمی پیداوار میں تقریباً 15 فیصد ہے جو اب چین میں اپنی غذائیت اور گاڑھی ساخت کی وجہ سے مقبول ہو رہا ہے۔ کبھی صرف گوانگ شی اور گوانگ ڈونگ تک محدود رہنے والا یہ دودھ اب ای کامرس اور رجحان کی حامل دودھ والی مشروبات کے ذریعے پورے ملک تک پہنچ چکا ہے۔

میننر کافی، چاجی اور زُوئیکس جیسے معروف برانڈز نے اپنی اعلیٰ معیار کی مصنوعات میں بھینس کے دودھ کو شامل کیا ہے۔ رائل سیل کے مطابق وہ بڑے بیوریج چینز کے لئے بھینس کے دودھ پر مبنی خصوصی فارمولے تیار کر رہا ہے جو کہ اجزاء کے روایتی ڈیری سے آگے بڑھنے کا ثبوت ہے۔

چین کا سب سے بڑا بھینس کا دودھ پیدا کرنے والا علاقہ ہونے کے باوجود گوانگ شی کو اہم مسائل کا سامنا ہے جن میں جانوروں کی تعداد میں کمی، جینیاتی کمزوری اور محدود ترسیل شامل ہے۔ روایتی کراس بریڈنگ کا عمل 10 سال سے زائد لیتا ہے اور اس کے فوائد محدود ہوتے ہیں جس کی وجہ سے درآمد شدہ جنین سے جینیاتی ترقی ناگزیر ہوگئی ہے۔

گوانگ شی کے زراعت و دیہی امور کے ڈائریکٹر جنرل ہوانگ ژی یو نے چین کے جنوبی علاقوں کے ڈیری شعبےکے لئے اعلیٰ پیداوار والی بھینسوں کی افزائش کی تحقیق کی تزویراتی اہمیت پر زور دیاہے۔

چین کے سب سے بڑے بھینس کا دودھ پیدا کرنے والے علاقے کے طور پر گوانگ شی کو صنعت میں منفرد فوائد بھی حاصل ہیں۔رائل سیل کی ایمبریو بائیوٹیکنالوجی کے ذریعے تیز رفتار اعلیٰ نسل کی افزائش نے چین کی افزائش نسل کے بنیادی ڈھانچے میں اہم خلا کو پُر کر دیا ہے۔ یہ بیجوں کی صنعت کی ٹیکنالوجی سے چلنے والی بحالی کا آغاز ہے۔

رائل سیل کی چیئرپرسن تِنگ چوئی جِن نے اس پیش رفت کو بنیاد بناتے ہوئے قومی سطح کے ڈیری بھینس افزائش پلیٹ فارم کی ترقی کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ نسل کی افزائش کو وسعت دیں گے اور ایمبریو ٹرانسفر ٹیکنالوجی کو گوانگ شی اور ملحقہ علاقوں میں فروغ دیں گے۔ انہوں نے کمپنی کی جانب سے افزائش نسل کی صلاحیت میں خودکفالت حاصل کرنے اور علاقائی صنعت کو اپ گریڈ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

گوانگ شی بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے نائب ڈائریکٹر ژینگ چھنگ کُن کے مطابق اگر پاکستان کی نیلی راوی ایمبریو ٹیکنالوجی کا دائرہ وسیع ہوگیا تو گوانگ شی کی بھینس کے دودھ کی سالانہ پیداوار 5 لاکھ میٹرک ٹن سے تجاوز کرسکتی ہے جو کہ  100 ارب یوآن (تقریباً 13.9 ارب امریکی ڈالر) سے زائد مالیت کی صنعتی چین کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!