بدھ, جون 4, 2025
ہومLatestاحسن اقبال نے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل...

احسن اقبال نے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی بڑا مسئلہ قرار دے دیا

اسلام آباد: وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی بڑا مسئلہ بن چکا ہے ،وفاقی بجٹ کا نصف سے زائد قرض ادائیگی میںجائے گا، 118سے زائد منصوبے بند کردیئے،محدود فنڈز میں صرف اہم قومی منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے، بھارتی دھمکیوں کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کی جلد تعمیر لازم ہوگئی ہے، قراقرم ہائی وے فیز ٹو،این 25کراچی کوئٹہ چمن شاہراہ اورحیدر آباد سکھر موٹروے ترجیحات میں شامل ہیں۔

پیر کو سالانہ پلان کوآرڈنیشن کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر خالد مقبول، مختلف وفاقی سیکرٹریز، سٹیٹ بینک ،صوبائی حکومتوں کے نمائندے، قومی و صوبائی اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز نے شرکا کو آئندہ سالانہ ترقیاتی منصوبہ، معاشی روڈ میپ اور ترجیحی اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی بڑا مسئلہ بن چکا ہے، ترقیاتی فنڈز میں وسعت وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ عوام صحت، تعلیم، پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کی توقع منتخب حکومتوں سے رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی بجٹ کا نصف سے زائد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہو رہا ہے ،موجودہ وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے، رواں مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ 1000ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا ممکن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی شرح نمو، عوامی مسائل کے حل اور معاشی اہداف کے حصول کیلئے چیلنج کی صورت میں سامنے آئی ہے۔  انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام ،ٹیکس نیٹ کے پھیلائو کیلئے قومی سطح پر مربوط مہم کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیکس ریونیو کی شرح کم ترین ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 118سے زائد کم ترجیحی یا غیر فعال منصوبے بند کیے جا چکے ہیں جبکہ محدود فنڈز میں صرف اہم قومی منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں غیر ملکی فنڈنگ والے منصوبے بھی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیا میر بھاشا ڈیم، سکھرحیدرآباد موٹر وے، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے (فیز ٹو)جیسے بڑے منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں ،ان کی بروقت تکمیل پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہا کہ 2018ء میں ہم نئے منصوبے شروع کرنے کے بارے میں سوچتے تھے ،آج  جاری منصوبوں کو محدود کرنے کے حوالے سے مشکل فیصلے کرنے پڑے، اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت تمام صوبوں میں ورکشاپس کا انعقاد کر کے قومی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہمیں احساس ہے کہ وقت کے ساتھ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا نہ کہ اسے مزید محدود کرنا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمے داری نبھانی ہوگی۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!