اتوار, جون 1, 2025
ہومLatestمستقبل میں پاک ، بھارت کشیدگی خطرناک ہوسکتی ہے، سٹرٹیجک مس کیلکولیشن...

مستقبل میں پاک ، بھارت کشیدگی خطرناک ہوسکتی ہے، سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کیا جاسکتا،جنرل ساحر شمشاد مرزا

اسلام آباد: چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت سرحد پر تعینات فوج کی تعداد کشیدگی سے قبل کی صورتحال پر لانے کے قریب ہیں تاہم مستقبل میں دونوں ممالک کی کشیدگی خطرناک ہوسکتی ہے، سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کوئی بیک چینل بات چیت ہو رہی ہے ،نہ ہی غیر رسمی مذاکرات،دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے کا موثر نظام موجود نہیں،مسائل میدان جنگ میں نہیں میز پر بیٹھ کر صرف بات چیت اور مشاورت سے حل ہو سکتے ہیں۔

سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ فورم میں شرکت کیلئے موجود جنرل ساحر شمشاد مرزا نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کے 24گھنٹے کے اندر بغیر ثبوت بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا تشویشناک اور غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے معاملے کی غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاکہ سچ سامنے آ سکے مگر بھارت نے اس پر مثبت ردعمل دینے کے بجائے جارحانہ اقدامات کو ترجیح دی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور اور موثر جواب دیا ہے،جنگ بندی کے بعد پاکستان اور بھارت نے سرحد پر اپنی افواج کی سطح میں کمی کا عمل شروع کر دیا ہے ،ہم تقریبا 22ء اپریل سے پہلے کی صورتحال پر واپس آچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ تنازع کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، مگر یہ خطرناک صورتحال تھی۔انہوں نے کہا کہ اس بار کچھ نہیں ہو لیکن آپ کسی بھی وقت سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کر سکتے، کیونکہ جب بحران ہوتا ہے تو ردعمل مختلف ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کشیدگی کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیونکہ اس بار کی لڑائی صرف کشمیر کے متنازع علاقے تک محدود نہیں رہی، دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے اہم علاقوں میں فوجی تنصیبات پر حملے کئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازع دو متصل ایٹمی طاقتوں کے درمیان حد کو کم کرتا ہے، مستقبل میں یہ صرف متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ یہ پورے بھارت اور پورے پاکستان تک پھیل جائے گا، یہ ایک بہت خطرناک رجحان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بین الاقوامی ثالثی مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کیلئے مداخلت کا وقت بہت کم ہوگا، عالمی برادری کی مداخلت سے قبل ہی نقصان اور تباہی ہوسکتی ہے، اس سے سرمایہ کاری، تجارت اور بھارت کے ڈیڑھ ارب کی آبادی متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان ایک بحرانی ہاٹ لائن اور سرحد پر کچھ ٹیکٹیکل سطح کے ہاٹ لائنز کے سوا کوئی اور رابطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کیلئے کوئی بیک چینل یا غیر رسمی بات چیت نہیں ہورہی، انہوں نے کہا کہ مسائل میدان جنگ میں نہیں میز پر بیٹھ کر ،صرف بات چیت اور مشاورت سے حل ہو سکتے ہیں۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!