اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے معاشی محاذ پر بھی اتفاق واتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اہل افراد کی بروقت ٹیکس ادائیگی سے ہی ممکن ہے ،کوشش ہے بجٹ سٹرٹیجک بنایا جائے جس میں ملک کی معاشی سمت موجود ہو،جی ڈی پی 400ارب ڈالرسے تجاوزکرگئی ہے،رواں سال ایک ٹریلین روپے کا قرض واپس کیا ،تنخواہ دارطبقہ کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کوآسان بنایا رہے ہیں،دنیاپاکستان کے تیز رفتار مائیکرواکنامک استحکام سے مطمئن ہے۔
اسلام آباد میں کار انداز پاکستان اور پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اندرون وبیرون ممالک پاکستان کے دوطرفہ اورکثیرجہتی شراکت داروں، دوست ممالک کے وزرائے خزانہ، اورسرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میںدوواضح پیغامات ملے ،پہلا یہ کہ دوطرفہ وکثیرجہتی شراکت دار، دوست ممالک کے وزرائے خزانہ اورسرمایہ کارپاکستان کی اقتصادی ومعاشی بہتری اورکلی معیشت کے استحکام سے مطمئن ہے ،وہ اقتصادی استحکام باالخصوص پالیسی ریٹ ومہنگائی میں کمی اورمعاشی اشاریوں میں بہتری کی رفتارکی بھی تعریف کررہے ہیں۔
دوسرایہ ہے کہ پاکستان کوپالیسیوں کاتسلسل برقراررکھنا ہوگا، پاکستان نے گزشتہ برسوں اورگزشتہ دہائی میں بھی معاشی استحکام حاصل کیا تھا تاہم اسے برقرارنہیں رکھا جاسکا، ہمیں اب اتارچڑھاؤ کے چکرکوختم کرنا ہوگا،اس کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل شروع کیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بارے لوگوں ، پراسیس اورٹیکنالوجی پرتوجہ دی جارہی ہے، ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے جس میں نجی شعبہ قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرال بورڈ کے چیئرمین اورزیادہ تراراکین کاتعلق نجی شعبہ سے ہے،ایف بی آر کی ٹرانسفرمیشن میں کارانداز کاکرداربھی قابل تعریف ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ شفافیت کویقینی بنانے اورٹیکس چوری کی روک تھام میں ڈیجیٹلایزیشن کاکرداراہمیت کاحامل ہے، اس کیساتھ ساتھ ٹیکس کے عمل کوآسان بنانے پرتوجہ دی جارہی ہے، تنخواہ دارطبقہ کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کوآسان بنایا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی شعبہ میں اویس لغاری اورعلی پرویز ملک کام کررہے ہیں، ایس اوایز میں اصلاحات کاعمل بھی جاری ہے،24اداروں کو نجکاری کیلئے نجکاری کمیشن کے سپرد کردیا گیا ہے، یہ ایسا شعبہ ہے جس میں گزشتہ سال ہماری کارگردگی بہترنہیں رہی، مشیرمحمدعلی کی قیادت میں اس عمل کوتیز کیاجارہاہے، پی آئی اے کی نجکاری کاعمل دوبارہ شروع کیا گیاہے، تین ڈسکوز کی نجکاری ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کاعمل مرحلہ وارجاری ہے، پنشن اصلاحات پرعمل درآمد ہوچکا ہے، حکومت مالیاتی نظم وضبط لارہی ہے، جاری مالی سال کے دوران قرضوں کی واپسی میں ایک ٹریلین روپے کی کمی ہوئی ، آئندہ مالی سال کے دوران ڈیبٹ مینجمنٹ آفس کو جدید خطوط پراستوارکیا جائے گا،اس کیلئے مختلف ماڈلز کاتجزیہ کیاجارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ اصلاحات ہیں جس سے ملکی معیشت کو پائیدار نموکی راہ پرگامزن کیا جاسکتا ہے، اس حوالہ سے بجٹ میں دلیرانہ فیصلے کئے جائیں گے، ہماری پوری کوشش ہے کہ بجٹ کی دستاویز کوحساب کتاب کی دستاویز کی بجائے تزویراتی بنایا جائے جس میں ملک کی معاشی سٹریٹجک سمت موجود ہوں۔
انہوں نے کہاکہ ہماری جی ڈی پی 400ارب ڈالرسے تجاوزکرگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا پاکستان کی تیزرفتار معاشی بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے مطمئن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کے اہداف کے حصول میں بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں دوبڑی رکاوٹیں ہیں، موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے رونماہورہی ہے، اس حوالہ سے ہم نے عالمی بینک اورآئی ایم ایف سے بات کی ہے اوران سے کہاہے کہ ہمیں بنیادی ڈھانچہ کیلئے معاونت کی ضرورت ہے۔
انہوںنے کہا کہ ہم نے اڈاپٹیشن فنانسنگ پران سے بات کی، عالمی بینک کے 10سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں 6میں سے 4نکات بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ہیںان دوامورکوہم نے ترجیحی حیثیت دی ہے۔
انہوںنے بتایا کہ صحت اورتعلیم کے شعبہ کوآگے بڑھانے میں کارپوریٹ شعبہ نے کرداراداکیاہے، اس حوالہ سے مسائل کے حل کی طرف جانا ہوگا،ترقیاتی مالیاتی اداروں کو بھی اس ضمن میں اپناکرداراداکرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ ملک تب ترقی کرے گا جب ٹیکس کے اہل افراد اپنا ٹیکس بروقت اداکریں گے، جس طرح بھارتی جارحیت کے دوران اتقاق اوراتحاد کامظاہرہ کیاگیاتھا ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی محاذ پربھی اسی اتفاق واتحاد کامظاہرہ کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج اورسیاسی قیادت نے حالیہ بھارتی جارحیت کابھرپورمقابلہ کیاہے، پوری قوم نے پاکستان کی فتح پرخوشی کااظہارکیا، ہم نے تناؤکے ماحول میں بھی ان امورکو آگے بڑھایاہے۔