پیر, جون 16, 2025
ہومLatestخضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ، دہشت گردوں کو خطرناک نتائج...

خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ، دہشت گردوں کو خطرناک نتائج بھگتنا ہوں گے، ترجمان پاک فوج

اسلام آباد: ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز(آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی پراکسی وار کو فتنہ الہندوستان کا نام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، را کی سرپرستی میں بلوچستان کا واقعہ ہوا، دہشت گردوں کو حملے کے خطرناک نتائج بھگتنا ہوں گے،پکڑے گئے دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ فتنہ الہندوستان کیسے پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے،بھارت خطے کا امن سبوتاژ کر رہا ہے،بھارتی میڈیا نے بزدلوں کی طرح خضدار واقعہ پر جشن منایا، پاکستان کی مسلح افواج سینہ تان کر کھڑی ہیں، ان کی بزدلانہ کارروائیوں سے ہم ڈرنے والے بالکل نہیں۔

وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے، پاکستان نے 2009میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا، 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔

انہوں نے کہاکہ 2016 میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادو کی شکل میں دیکھا، جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضرسروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھنانے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا، انہوں نے کہاکہ حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات دیکھے، جنہوں نے بتایا کہ ہندوستان کیسے بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کررہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔

انہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں فتن الہندوستان کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے معصوم شہریوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 12 اپریل 2024 کو نوشکی پنج پائی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، 28 اپریل 2024 کو کیچ کے علاقے تمپ میں 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 9 مئی 2024 کو گوادر کے علاقے سربندر میں 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا ، 26 اگست 2024 کو ماشخیل میں 22 بے گناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور کے علاقے خدابان میں 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں 21 کان کنوں کو شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ فتنہ الہندوستان نے 13 نومبر 2024 کو زیارت میں بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا ، 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، 14 فروری 2025 کو ہرنائی میں آئی ای ڈی کے دھماکے میں 10 معصوم لوگوں کو شہید کیاگیا، 19 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، 9 مارچ کو پنجگور میں 3 حجاموں کو شہید کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 11 مارچ کو فتن الہندوستان نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، 26 مارچ کو گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو فتن الہندوستان کے اصل باپ نے خود آکر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا اور ہمارے 22 بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا۔

انہوں نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 9 مئی کو لسبیبلہ میں 3 معصوم حجاموں کو شہید کیا، 13 مئی کو نوشکی میں 4 غریب مزدوروں کو حملے میں شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 معصوم پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 زخمی ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آر نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے، یہ ہے جو 21 مئی کو ہندوستان کے حکم پر فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہے؟ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے؟ پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق یہ ہے کہ تمہارا ڈی این اے کیا ہے ؟ یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندگی ہندوستان کے پیسے اور احکام پر بربریت کررہے ہیں؟ یہ کوی نظریہ نہیں یہ حیوانیت ہے، اس لیے یہ فتن الہندوستان ہے، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔

اس موقع پر ترجمان پاک فوج میں نے بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ کی پاکستان میں موجود دہشت گرد سے کی گئی گفتگو ایک مرتبہ پھر سنائی، جسے گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آڈیو میں بھارتی میجر نے اعتراف کیا کہ بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے بزدلوں کی طرح خضدار واقعہ پر جشن منایا، بھارت کے علاوہ دنیا کا کون سا ملک ہے جو دہشتگرد حملوں پر جشن مناتا ہے، فتنہ الہندوستان نے اب سافٹ ٹارگٹس پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔دوران پریس کانفرنس ڈی جی آئی ایس پی آر نے جنگ کے بعد بھارتی میڈیا پر چلنے والی ویڈیو چلا دیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ دہشتگردی کون کر رہا ہے، بھارت ڈرامہ کر رہا ہے کہ پاکستان سے دہشتگردی ہو رہی ہے، بھارت اپنی دہشتگردی پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ سب کر رہا ہے، بھارت کے اندر سے سوالات اٹھ رہے ہیں، پاکستان کی مسلح افواج سینہ تان کر کھڑی ہیں، ان کی بزدلانہ کارروائیوں سے ہم ڈرنے والے بالکل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا پر پاکستان کے افسروں اور جوانوں کے سروں کی قیمتیں لگائی جا رہی ہیں، بھارت کے اندر سے سوالات آ رہے ہیں کہ سکیورٹی فیلیئر ہوگیا، یہ دہشت گردی کہاں جا کر ختم ہوتی ہے، کون ہدایات دیتا ہے، سب کچھ واضح ہے، معرکہ حق میں اللہ تعالی کی مدد سے بھارت کا منہ کالا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور اس کے فتنے کھل کر سامنے آ رہے ہیں، بی ایل اے کے دہشتگرد بھارتی چینلز پر پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں، بھارت اور فتنہ الہندوستان پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

قبل ازیں، پریس کانفرنس کے آغاز میں سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ خضدار میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔ انہوں نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، فتن الہندوستان نے امن سبوتاژ کیا ۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!