نوم پنہ (شِنہوا) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے چین-کمبوڈیا تعاون کے ایک اہم منصوبے کے طور پر کمبوڈیا میں بنیادی شہری سہولیات کے منصوبوں کے لیے زبردست مدد فراہم کی ہے جس سے ملک کے ترقیاتی منظر نامے میں تبدیلی آئی ہے اور علاقائی رابطے کو مضبوط کیا گیا ہے۔
کمبوڈیا کی رائل یونیورسٹی آف نوم پنہ میں قائم کمبوڈیا 21ویں صدی میری ٹائم سلک روڈ ریسرچ سینٹر کے بانی ڈائریکٹر نیک چندریتھ نے ایک مضمون میں کہا ہے کہ اس انیشی ایٹو کے اہم منصوبوں نے کمبوڈیا کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ان میں نوم پنہ-سیہانوک ویل ایکسپریس وے، سیم ریپ انگ کور بین الاقوامی ہوائی اڈہ، سیہانوک ویل خصوصی اقتصادی زون اور توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔
نوم پنہ-سیہانوک ویل ایکسپریس وے نے سفر کا وقت 5گھنٹے سے کم کر کے 2 گھنٹے کر دیا ہے۔ لاجسٹکس کے اخراجات میں 40 فیصد کمی کی ہے اور سیہانوک ویل کی خاموش بندرگاہ کو ایک بڑے صنعتی مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
شمال مغربی صوبے سیم ریپ میں واقع سیم ریپ انگ کور بین الاقوامی ہوائی اڈہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل انگ کور آثار قدیمہ پارک کا مرکزی دروازہ ہے جو مقامی معیشت اور سیاحت کو فروغ دے گا۔
زون کے آپریٹر کے مطابق 11 مربع کلومیٹر پر محیط سیہانوک ویل خصوصی اقتصادی زون نے 2024 کے آخر تک مجموعی طور پر 202 کمپنیوں کو راغب کیا تھا اور تقریباً 32 ہزار ملازمتیں پیدا کی تھیں اور زون سے گزرنے والی درآمدات اور برآمدات کی مالیت گزشتہ سال 4.07 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
توانائی کے شعبے میں چین نے کمبوڈیا کی توانائی کی بنیادی شہری سہولیات میں سرمایہ کاری کی ہے اور 2030 تک کمبوڈیا کے عالمگیر بجلی تک رسائی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے روایتی اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع دونوں کو ترقی دی ہے۔
