ہفتہ, مئی 10, 2025
ہومLatestجوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک سرد جنگ کی ذہنیت ترک کردیں، چین...

جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک سرد جنگ کی ذہنیت ترک کردیں، چین اور روس کا مشترکہ بیان

ماسکو(شِنہوا)چین اور روس نے عالمی تزویراتی استحکام سے متعلق ایک مشترکہ بیان میں جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سرد جنگ کی ذہنیت اوراپنے فائدے کے لئے دوسرے کے نقصان کا کھیل ترک کردیں۔

فریقین نے عالمی تزویراتی مسائل سے نمٹنے کے لئے بڑے ممالک کے درمیان تعمیری تعلقات برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک بین الاقوامی سلامتی اور عالمی تزویراتی استحکام کے لئے خصوصی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں اور انہیں ایسے اقدامات ترک کر دینے چاہئیں جن سے تزویراتی خطرات پیدا ہوں جبکہ باہمی احترام کی بنیاد پر مساوی بات چیت اور مشاورت کے ذریعے خدشات کو دور کیا جانا چاہیے تاکہ اعتماد میں اضافہ ہو اور خطرناک غلط فیصلوں سے بچا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک مذکورہ بالا موقف پر عمل نہیں کرتے۔ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں تک کہ براہ راست فوجی تنازعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تزویراتی احاطے میں مسائل اور چیلنجز سامنے آرہے ہیں اور جوہری تنازعات کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

بیان کے مطابق بعض جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی جانب سے دوسرے جوہری ممالک کے آس پاس حساس علاقوں میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنا یا انہیں وسعت دینا، اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کر کے دباؤ ڈالنا یا ایسے معاندانہ اقدامات کرنا جو دوسرے ممالک کے بنیادی سلامتی مفادات کو خطرے میں ڈالیں، یہ سب اقدامات آج کے سب سے فوری اور سنگین تزویراتی خطرات میں شمار ہوتے ہیں، جن کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔

اسی دوران فوجی تنصیبات اور جدید جارحانہ و دفاعی ہتھیاروں کی پیشگی تعیناتی کو مسلسل مضبوط کیا جا رہا ہے، جو ایک ایسا رجحان ہے جس نے شدید تشویش کو جنم دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے حال ہی میں اعلان کردہ "گولڈن ڈوم” منصوبے کا مقصد ایک عالمی، کثیر سطحی اورکثیر جہتی میزائل دفاعی نظام تیار کرنا ہے جو مختلف میزائل خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے کسی پابندی کے تابع نہیں ہوگا تاکہ "برابر صلاحیت رکھنے والے” حریفوں کے خطرات سمیت مختلف میزائل خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ منصوبہ تزویراتی استحکام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔

بیان کے مطابق دونوں ممالک کسی بھی ملک  کی جانب سے خلا کو مسلح تصادم کے لئے استعمال کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں اور ایسی سکیورٹی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں جن کا مقصد عسکری برتری حاصل کرنا، خلا کو "جنگی میدان” کے طور پر متعین کرنا اور اس کا ایسا استعمال کرنا ہو۔

چین اور روس نے خودمختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دوسرے ممالک کے مسلح تنازعات میں مداخلت کے لئے تجارتی خلائی نظام کے استعمال کی مذمت کی۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان کسی بھی فوجی تصادم سے سختی سے گریز کیا جانا چاہیے اور موجودہ اختلافات کا سیاسی اور سفارتی حل تلاش کیا جانا چاہیے جو باہمی طور پرتسلیم کیاجائے اور ایک دوسرے کی سلامتی کے مفادات اور خدشات کے باہمی احترام کی بنیاد پرہو۔

بیان میں دونوں ممالک نے نشاندہی کی کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا ایک سہ فریقی سکیورٹی شراکت داری کے ذریعے ایسے فوجی مراکز قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں دو جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک اپنی جوہری افواج کی حفاظت کے لئے استعمال کرتے ہیں اور یہ سب ایک ایسے ملک کی سرزمین پر ہو رہا ہے جو جنوبی بحرالکاہل کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے والے معاہدے کا فریق ہے۔ یہ اقدام علاقائی تزویراتی استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دیتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!