جمعرات, مئی 8, 2025
ہومChinaطالبعلم سے تجارتی ماہر تک: پاکستانی تاجر کا چینی میلے کے مواقع...

طالبعلم سے تجارتی ماہر تک: پاکستانی تاجر کا چینی میلے کے مواقع سے بھرپور استفادہ

گوانگ ژو(شِنہوا)گوکہ پاکستانی تاجر فہد جاوید کینٹن میلے میں 18 سے زائد بار شرکت کر چکے ہیں لیکن اس سال کے میلے میں ہونے والی تبدیلی سے پاکستانی تاجر حیران ہیں۔ میلے میں پہلی بار "سروس روبوٹس زون” کا آغاز کیا گیا ہے۔

1957 میں شروع ہونے والا کینٹن میلہ ہر سال 2 مرتبہ چین کے جنوبی شہر گوانگ ژو میں منعقد ہوتا ہے۔ 137ویں سیشن میں تقریباً 31 ہزار کاروباری اداروں نے شرکت کی۔

گہما گہمی سے بھرپور 137ویں کینٹن میلے میں پاکستانی خریدار فہد جاوید چین کی جدید ترین ٹیکنالوجیز اور مصنوعات میں گہری دلچسپی کے ساتھ نمائشی بوتھس کا مشاہدہ کرتے نظر آئے۔

فہد جاوید نے کہا کہ میلے میں کئی نئی ٹیکنالوجیز دیکھنے کو ملیں جیسا کہ بہت سے روبوٹس اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے تھے اور جو چیز مجھے سب سے زیادہ حیران کن لگی وہ یہ تھی کہ ان روبوٹس سے بات کرنے پر وہ کتنی تیزی اور درستگی سے جواب دیتے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چینی صنعتکار اے آئی ٹیکنالوجی کو اپنی مصنوعات میں شامل کر رہے ہیں۔

جاوید نے کہا کہ کینٹن میلے کی وسعت اور جدید مصنوعات آج بھی انہیں حیران کرتی ہیں۔ انہوں نے یاد کیا کہ 2015 میں میلے میں پہلی بار شرکت پر تھری ڈی پرنٹنگ اور سولر ٹیکنالوجی نے انہیں چینی مصنوعات کا شوقین بنا دیا تھا۔

ایک دہائی سے زائد عرصہ چین میں رہنے والے جاوید اب چائنہ سورسنگ ایکسپرٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور مختلف کمپنیوں اور کاروباروں کو مشاورت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کینٹن میلے کو اپنی زندگی کا اہم موڑ قرار دیا جس نے انہیں تبادلہ طالب علم سے بین الاقوامی تجارت کے ماہر میں تبدیل کردیا۔

2013 میں جاوید نے چین کے جنوبی شہر گوئی لِن میں بطور تبادلہ طالب علم زیرِ تعلیم ہونے کے دوران دوستوں سے اس میلے کے بارے میں جانا جس کے بعد انہوں نے گوانگ ژو میں ایم بی اے کرنے کا فیصلہ کیا جہاں یہ میلہ منعقد ہوتا ہے۔

2سال بعد جاوید نے پہلی بار میلے میں قدم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ کھچا کھچ بھرے ہوئے بوتھس اور مصنوعات کی چمک دمک نے مجھے حیرت زدہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نوٹس لئے، ویڈیوز بنائیں اور سپلائرز کی معلومات اکٹھی کیں۔

آج میلے میں تجربہ کار خریدار کے طور پر جاوید نے اختراعی مصنوعات کے براہ راست مشاہدے سے "میڈ اِن چائنہ” کی آگاہی کو بہتر بنایاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ میلہ صرف تجارتی پلیٹ فارم نہیں بلکہ عالمی رجحانات اور چین کی بدلتی ہوئی برآمدی حکمت عملی کا آئینہ دار بھی ہے۔

یورپ، امریکہ ، کینیڈا اور جنوبی امریکہ جیسی منڈیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جاوید صارفین کی بدلتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میلہ مجھے دنیا بھر کے خریداروں کو درپیش چیلنجز سے روشناس کراتا ہے جس سے میرا نکتہ نظر وسیع ہوتا ہے۔

تجارت کے علاوہ جاوید نے  2 لاکھ سبسکرائبرز کے حامل مختلف سوشل میڈیا چینلز چلاتے ہوئےنمایاں مقام حاصل کیا ہے۔اپنے مواد میں وہ میلے کی ترقی اور چینی صنعتکاری سے متعلق اپنے مشاہدات پیش کرتے ہیں۔

جاوید نے بتایا کہ وہ گزشتہ سال سے بہت سی ویڈیوز بنا رہے ہیں اور بہت سے لوگوں نے ان کی ویڈیوز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیوز نے انہیں میلے کو سمجھنے اور چین میں کاروبار کرنے میں بہت مدد دی۔

ابھی اختتام پذیر ہونے والے 137ویں سیشن میں جاوید کو ان ویڈیوز کے لئے فیوچر امپیکٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جاوید نے کہا کہ یہ میرے لئے اعزاز کی بات اور  حوصلہ افزائی کا باعث بھی ہے اور میں ہر سال میلے میں آنے والے غیر ملکی خریداروں کی مدد کے لئے مزید ویڈیوز بناتا رہوں گا۔

پاکستانی تاجر نے میلے میں ہونے والی ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بوتھ تلاش کرنا مشکل ہوتا تھا لیکن اب میلے میں وینیو سروس منی پروگرام حقیقی وقت میں نیویگیشن فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی کمپنیاں دنیا کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے مضبوط آر اینڈ ڈی کے ذریعے مسلسل جدت لا رہی ہیں اور ان کی چستی چین کی تخلیقی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔

جاوید نے چینی مارکیٹ کی استعداد کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں بہت بڑی اور مضبوط منڈی ہے اور اس کی صنعتکاری کی صلاحیت بے مثال ہے۔ میرے خیال میں چینی معیشت تیزی سے ترقی کرتی رہے گی۔

مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے جاوید نے کہا کہ وہ بین الاقوامی تجارت اور منڈی میں آنے والی نئی مصنوعات کے بارے میں سیکھتے رہیں گے، غیر ملکی خریداروں کی مدد کے لئے چین میں ویڈیوز بناتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں دنیا بھر کے درآمد کنندگان کو چین سے مصنوعات درآمد کرنے میں مدد کرتا رہوں گا۔

کینٹن میلے کے اعداد و شمار کے مطابق 5 مئی تک اس سیشن میں 2 لاکھ 88 ہزار سے زائد غیر ملکی خریداروں نے شرکت کی جو پچھلے سیشن کے مقابلے میں 17.3 فیصد اضافہ اور ایک نیا ریکارڈ ہے۔ ان میں سے ایک لاکھ 71 ہزار 750 افراد پہلی بار میلے میں شریک ہوئے۔ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں شامل ممالک سے آنے والے خریداروں کی تعداد ایک لاکھ 87 ہزار 450 رہی جو سالانہ بنیاد پر 17.4 فیصد اضافہ ہے اور مجموعی غیر ملکی خریداروں کا 64.9 فیصد ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!