منگل, مئی 6, 2025
ہومLatestعدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں،ایک ہی طرح کے...

عدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں،ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے دو مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی،لاہور ہائیکورٹ

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ عدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں،ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے دو مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی،مفاد عامہ کے نام پر زیادہ تر درخواستیں شہرت کیلئے دائر کی جاتی ہیں، عمل مفاد عامہ درخواستوں کی ساکھ تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

منگل کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے شہری منیر احمد کی درخواست پر 4صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔عدالتی فیصلے میں غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ درخواست پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اور مسترد ہو چکی ہے، عدالتی وقت بہت قیمتی ہے جو سنجیدہ مسائل کیلئے وقف ہونا چاہئے، ایسی درخواستیں بغیر کسی ذمہ داری، تحمل اور قانونی طریقہ کار کے دائر کر دی جاتی ہیں، بلا وجہ کیسز دائر کرنے کی عادت کے باعث عدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہر چیز پر مفاد عامہ کی درخواست دائر کی جاتی ہے، ایسی درخواستیں زیادہ تر شہرت کیلئے دائر کی جاتی ہیں، ایسا عمل مفاد عامہ کی درخواستوں کی ساکھ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، عدالت کا وقت ایسی فضول نوعیت کی درخواستوں کو سننے میں ضائع ہو جاتا ہے بصورت دیگر یہ عدالت ایک خاموش تماشائی بن جائے گی جہاں عوام کا وقت اور وسائل ضائع ہوں گے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ درخواست میں استدعاء کی گئی کہ پی این آئی ایل کی ایس او پیز کو کالعدم قرار دیا جائے، سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار منیر احمد نے ایسی ہی ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست کو مسترد کر دیا تھا، وکیل کے مطابق درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ سے اس حقیقت کو چھپایا ہے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست موجودہ درخواست گزار نے دائر نہیں کی تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے تسلیم کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وہ خود وکیل تھے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق یہ بتانے سے قاصر رہے کہ انہوں نے موجودہ درخواست میں کہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست کا تذکرہ کیا تھا؟ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست بارے معلومات کو چھپایا، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے کسی بھی عدالتی حکم سے لاعلم ہیں، ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم سے آگاہ کیا گیا جس میں ان کی حاضری لگی تھی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے دو مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔ عدالت تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد درخواست خارج کرتی ہے۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!