ہفتہ, مئی 3, 2025
ہومLatestپاکستانی ماہرین کی عالمی جنوب کے اتحاد میں چین کے کردار کی...

پاکستانی ماہرین کی عالمی جنوب کے اتحاد میں چین کے کردار کی تعریف

اسلام آباد(شِنہوا)پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1955 کی بین ڈونگ کانفرنس کا جذبہ آج بھی ترقی پذیر ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو تشکیل دے رہا ہے۔ انہوں نے جنوب۔جنوب اتحاد، پرامن بقائے باہمی اور منصفانہ عالمی ترقی کو فروغ دینے میں چین کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد(آئی ایس ایس آئی) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ’بین ڈونگ جذبہ (1955-2025) :اتحاد، خود مختاری اور جنوب۔ جنوب تعاون کی 7 دہائیاں‘ کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا۔ پاکستان-چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین اور اس موقع پر مہمان خصوصی مشاہد حسین سید نے 1955 کی بین ڈونگ کانفرنس کو نوآبادیاتی دور کے بعد کی سفارت کاری میں ایک سنگ میل اور ایشیائی اور افریقی اقوام کے درمیان اتحاد کے لئے محرک قرار دیا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بین ڈونگ کانفرنس نئے عالمی شعور کو جنم دینے کا آغاز تھی۔
مشاہد حسین سید نے بین ڈونگ کی میراث کی موجودہ جھلکیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)، شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) اور دیگر کثیرجہتی پلیٹ فارمز جیسے چین کے اہم منصوبوں کو جامع عالمی ترقی کے فروغ میں چین کی قیادت کا ثبوت قرار دیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اور آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود نے 1955 کی اصل بین ڈونگ کانفرنس میں پاکستان کے فعال کردار کو یاد کرتے ہوئے زور دیا کہ خودمختاری، یکجہتی اور عدم مداخلت جیسے بنیادی اصول آج بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی جزو ہیں۔
سہیل محمود نے کہا کہ بالخصوص چین کے ساتھ تزویراتی شراکت داریاں بین ڈونگ نصب العین سے پاکستان کی غیرمتزلزل وابستگی کی عکاسی کرتی ہیں۔
دیگر مقررین میں جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب ضمیر اکرم اورجنوب میں پائیدار ترقی کے لئے کمیشن برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرمحمد نفیس ذکریا نے کثیر قطبی عالمی نظام کے ظہور میں بین ڈونگ کانفرنس کے دیرپا کردار کو اجاگر کیا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!