اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 9 مئی مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماء سینیٹر اعجاز چودھری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت لے جاتے، ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
جمعہ کو سپریم کورٹ میں جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل 3رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری نے لوگوں کو اکسایا اور سازش کا بھی حصہ رہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ اعجاز چوہدری کیخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت میں لے جاتے، ویسے بھی تو 600 لوگ فوجی عدالتوں میں لے کر گئے ہیں، ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے دلائل کے بعد سینیٹر اعجاز چوہدری کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔