ہفتہ, مئی 3, 2025
ہومBusiness & Finance حکومت نجی شعبے کو ترقی کا اہم محرک بنانے کے لیے پرعزم...

 حکومت نجی شعبے کو ترقی کا اہم محرک بنانے کے لیے پرعزم ہے،وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نجی شعبے کو ترقی کا اہم محرک بنانے کے لیے پرعزم ہے، معاشی استحکام کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں،معاشی اصلاحات سے افراط زر اور کرنٹ اکانٹ خسارے پر قابو پالیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(او آئی سی سی آئی)کے عہدیداروں اور ممبران کے ساتھ زوم میٹنگ میں کیا ۔اس موقع پر میٹنگ کے شرکا نے پائیدار ترقی پر زور، معاشی اصلاحات اور معاشی ترقی میں نجی شعبے کے رہنما کردار پر اتفاق کیا۔

میٹنگ میں او آئی سی سی آئی نے بین الاقوامی شراکت داروں سے حکومت کی مثر بات چیت اور اصلاحاتی اقدامات کو سراہا اور ٹیکس بنیادوں کو وسعت دینے، ٹیکنالوجی و بین الادارتی رابطے کے ذریعے نظام کو مثر بنانے سمیت نجی شعبے کے ساتھ مستقل مشاورت کے فروغ کی سفارشات بھی پیش کیں۔

چیمبر کے عہدیداروں نے گزشتہ سال کے دوران بزنس کانفیڈنس سروے میں کاروباری ماحول سے متعلق مثبت رجحان سامنے آنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالیہ معاشی بہتری سے آئندہ مہینوں میں سرمایہ کاری کے مزید بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔

ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے حکومت کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈے اور پائیدار، مستحکم و جامع ترقی کے لیے جاری عزم پر روشنی ڈالی۔انہوں نے معیشت کو موثر، شفاف اور جوابدہ بنانے کے لیے ٹیکس، توانائی، عوامی مالیات اور سرکاری اداروں سمیت اہم شعبوں میں جاری اصلاحات کا تذکرہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ مالی نظم و ضبط، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، ان اقدامات کا مقصد ایسی معیشت تشکیل دینا ہے جو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔

وزیر خزانہ نے ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے نمائندوں سے بھی زوم پر ملاقات کی، جس میں انہوں نے پاکستان کی معاشی اصلاحات اور ترقی کے لیے حکومتی عزم کااعادہ کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط اور اصلاحات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے عالمی شراکت داروں کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کی کوششوں سے افراط زر اور کرنٹ اکانٹ خسارے پر قابو پا لیا گیا ہے۔ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے جب کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو جون تک 10.6 تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے او آئی سی سی آئی کی سفارشات کو قابل قدر قرار دیتے ہوئے بجٹ کی تیاری کے عمل میں ان پر غور کی یقین دہانی کرائی۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!