کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے زمینی حقائق ،واضح سوچ کیساتھ دہشت گردی کے مقابلے پر زور دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بیڈگورننس ،عدم ترقی کا شکوہ حکومت سے ہوسکتا ہے ریاست سے ناراضگی کا جواز نہیں، شناخت کی بنیاد پر بلوچ پنجابیوں کا نہیں بلکہ دہشت گرد پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں۔پندرہویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان سے خطاب کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق ہر پاکستانی کو تصور اور حقیقت میں فرق جاننا ہوگا،ہمیں کنفیوژن سے نکل کر زمینی حقائق اور واضح سوچ کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کی وجہ غیر متوازن ترقی نہیں، غیر متوازن ترقی پورے پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک کا مسئلہ ہے، بیڈگورننس اور عدم ترقی کا شکوہ حکومت سے ہوسکتا ہے ریاست سے ناراضگی کا جواز نہیں، آئین کا آرٹیکل 5ریاست سے غیر مشروط وفاداری پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں تاریخ سے آگاہی ضروری ہے، تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے بجائے حقائق کی تحقیق کی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان کے محدود آپریشن کو پورے پنجاب یا لیاری میں آپریشن کو پورے کراچی کا آپریشن نہیں کہا جا سکتا، اسی طرح ماضی میں قلات کے مخصوص علاقے میں کئے گئے آپریشن کو پورے بلوچستان کا آپریشن کہنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شناخت کی بنیاد پر بلوچ پنجابیوں کا نہیں بلکہ دہشت گرد پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں بینظیر بھٹو سکالرشپ پروگرام شروع کیا جا چکا ہے، میٹرک تا پی ایچ ڈی اعلی تعلیمی اداروں میں غریب طالب علموں کی رسائی ممکن ہوئی، آج بلوچستان کے غریب مزدور کا بچہ وہیں پڑھ رہا ہے جہاں صاحب حیثیت فرد کا بچہ زیر تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ سویلین شہدا کے بچوں، اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر کیلئے خصوصی تعلیمی سکالر شپس مختص کی گئی ہیں، 30ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر بیرون ملک روزگار کیلئے بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی تعمیر وترقی ، مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام کیلئے دن رات مصروف عمل ہے۔