بدھ, اپریل 30, 2025
ہومLatestجی ڈی پی کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا،استثنی کا تصور...

جی ڈی پی کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا،استثنی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، وزیر خزانہ

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ توانائی ٹیریف میں کمی اچھا اقدام ہے جولائی میں مزید کمی ہوگی،ٹیکس گزاروں کی ہراسانی کو کم کریں گے، ٹیکس نظام کو آسان بنایا جارہا ہے، استثنی والی جی ڈی پی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، ٹیکس کے امور میں بزنس کمیونٹی سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے گا۔کراچی میں ایف پی سی سی آئی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  اسٹرکچرل ریفارمز پر عمل کیا گیا تو یہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا آخری پروگرام ہوگا۔معاشی استحکام کی مثال نہیں ملتی، زرمبادلہ کا استحکام آیا ہے، بہت عرصے بعد جاری کھاتا پورے سال کا فاضل ہوگا، فسکل سائڈ پر بھی توازن آچکا ہے، فسکل سرپلس میں صوبوں نے بھی کردار ادا کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر میں کمی بھی کامیابی کی کہانی ہے، پالیسی ریٹ میں ایک ہزار بیسس پوائنٹس کمی آ چکی، امریکا میں ہونے والی ملاقاتوں میں معاشی استحکام ہر بات ہوئی جس میں ہر کسی نے ہماری کارکردگی کو سراہا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 8/9 سال میں معیشت کو اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا، کوئی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کے 28 ویں پروگرام میں ہیں، سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ پر توجہ نہیں رہی، ہم درآمدات اور کھپت پر مبنی نمو کی طرف جاتے ہیں، زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ پڑتا ہے اور پھر قرض کی طرف جانا پڑتا ہے، وزیر اعظم سمیت ہم سب کا عزم ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا سے کل ہی پاکستان پہنچا، ایک ہفتے میں 70 سے زائد ملاقاتیں کیں گئیں، ملٹی لٹرل پارٹنرز عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کے علاوہ دوست ملکوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں، امریکا کے سینیر انتظامی عہدے داران کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں، چین، برطانیہ ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب اس سال 10.6 فیصد اور پھر 13 فیصد پر لایا جائے گا، ٹیکس اتھارٹیز کو ٹرانسفارم کررہے ہیں، ٹیکس گزار اتھارٹیز کے ساتھ ڈیل نہیں کرنا چاہتے، یہ بات بھی دیرپا نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے ملک کی ابادی کا حجم زیادہ ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جس شعبے کا بھی معشیت میں حصہ ہے اسے ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، جی ڈی پی کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس گزاروں کا ٹیکس اتھارٹیز پر اعتماد بڑھانا اور پراسیس کو آسان بنانا ہوگا، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلایزہشن کی کوشش ہے، انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں، ڈیٹا کے زریعے ٹیکس بیس کو بڑھانا چاہتے ہیں، ٹیکس گزاروں کے ساتھ ڈیٹا کی بنیاد پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کابینہ نے جنوری میں منظوری دی ٹیکس پالیسی آفس ایف بی آر سے الگ اور وزارت خزانہ کے براہ راست ماتحت ہوگا، سرمایہ کاری پانچ سال کی پالیسی پر بجٹ ایک سال کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس فرق کو دور کرنے کے لیے بجٹ کی پالیسی الگ ہوگی، ایف بی آر صرف کلیکشن کرے گا، 24 سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے تحت چلانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے نج کاری وزیر نے پی آئی اے کی نج کاری کی عمل کا دوبارہ آغاز کیا، نجی کاری کی عمل کو تیز کیاجائے گا، سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ ہوگی، کچھ وزارتوں کو ختم اور کچھ کو ضم کررہے ہیں، قرضوں کی ادائیگی کو کم سے کم رکھنا چاہتے ہیں مقامی اور بیرونی دونوں، فسکل ڈسپلن سے حکومت کی قرض گیری کم ہوگی اور نجی شعبے کو قرض ملے گا، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کا انجن ہے بالخصوص ویلیو ایڈڈ سیکٹر، ٹیکسٹائل کو درپیش ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معدنیات کانفرنس میں ریکو ڈیک منصوبے کا اعلان کیا گیا اس کا فنانشل کلوز ہوچکا، عالمی مالیاتی اداروں کو آگاہ کردیا اس منصوبے کے لیے فنانسنگ کا انتظام ہوچکا ہے، تانبہ دنیا بھر میں توانائی کے لیے بے حد اہم ہے، دنیا میں تانبے کی قلت ہے جسے پاکستان پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، لوکل گروپس نے بھی معاہدوں کا اعلان کیا ، معدنیات کے نئے معاہدوں میں ملکی سطح پر ویلیو ایڈیشن کو شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے بہت سی تجاویز پر عمل نہیں کرسکتے لیکن ان پر آئندہ سال کچھ پیش رفت ہوسکتی ہے، یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی بجٹ تجاویز کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، تاہم یہ اسی صورت ممکن ہوگا، جب ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ کو ،8 سے 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، معدنیات اور آئی ٹی پاکستان کے لیے گیم چینجر ہوں گے، اس سال 3.2 ارب ڈالر ہوچکا آئی ٹی ایکسپورٹ، پاکستان کے ادویہ سازی کے شعبے میں بہت پوٹینشل ہے، پاکستان سے دودھ کی ایکسپورٹ کا آغاز ہوا، گاڑیوں کی ایکسپورٹ بھی شروع ہوچکی۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ کے لیے ٹیکس کو آسان بنایا جائے گا، 70/80 فیصد تنخواہ دار کا ٹیکس ایٹ سورس کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود انہیں ٹیکس فارم بھرنے پڑتے ہیں اور ٹیکس وکیلوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے، تنخواہ دار طبقہ کے لیے کوشش ہے کہ 9/10 فیلڈز پر مشتمل فارم آسانی سے بھریں، تنخواہ دار گھر بیٹھ کر اپنے ریٹرنز بھر سکیں گے ۔ فنانسنگ کی لاگت انڈسٹری کا مسئلہ رہا، شرح سود میں کمی سے یہ مسئلہ کم ہوا ہے، توانائی کو سستا کرنے کے لیے درست سمت میں گامزن ہیں، انڈسٹری کے مسائل حل کریں گے، اس مرتبہ بجٹ تجاویز جنوری کے اختتام پر ہی ایسوسی ایشن چیمبرز سے طلب کرلی تھیں۔

ایک سے ڈیڑھ ماہ سے بجٹ تجاویز پر غور کیا، ایک ایک تجویز کا جائزہ لیا گیا، بجٹ تجاویز پر آزاد تجزیہ کاروں کی بھی مدد لی گئی اور غیر جانبدار رائے حاصل کی گئی۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!