بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے موسمیات اور منصفانہ تبدیلی کے عنوان سے رہنماؤں کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
شی نے اس سال پیرس معاہدے کی 10ویں سالگرہ اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ نئے دوراہے پر آگئی ہے۔
شی نے کہا کہ بعض بڑے ممالک کی جانب سے مسلسل یکطرفہ پالیسیوں اور تجارتی تحفظ پسندی کے مظاہرے سے بین الاقوامی قوانین اور عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے مگر تاریخ ہمیشہ کی طرح رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھے گی۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ہم اعتماد، اتحاد اور تعاون کے ساتھ کام کریں تو ہم مشکلات پر قابو پا لیں گے اورعالمی موسمیاتی نظم و نسق اور دنیا کی تمام ترقی پسند کوششوں کو بتدریج آگے بڑھائیں گے۔
شی نے اس حوالے سے 4 نکات پیش کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے ہمیں کثیرالجہتی تعاون پر قائم رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی مرکزیت پر مبنی بین الاقوامی نظام اور عالمی قانون کے تحت بین الاقوامی نظام کی بھرپور حفاظت کریں اور بین الاقوامی شفافیت اور انصاف کا بھی بھرپور تحفظ کریں۔
شی نے کہا کہ بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ ہمیں کشادگی اور جامعیت کے ساتھ کشمکش اور تنازعات سے اوپر اٹھنا چاہیے، تعاون کے ذریعے ٹیکنالوجی پر مبنی جدت اور صنعتی تبدیلی کو فروغ دینا چاہیے۔ ہمیں معیاری ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کے آزادانہ بہاؤ کو آسان بنانا چاہیے تاکہ وہ تمام ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لئے قابل رسائی، سستی اور فائدہ مند ہوسکیں۔
شی نے مزید کہا کہ چین تمام فریقوں کے ساتھ مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں کے اصول کا احترام کرنے، انفرادی اور اجتماعی طور پر پوری کوشش کرنے اور مل کر صاف، خوبصورت اور پائیدار دنیا کی تعمیر کے لئےمل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
