شی آن(شِنہوا)اگر پاکستان کے وزیراعظم کا چین میں 1000 زرعی گریجویٹس کی صلاحیت بڑھانے کا منصوبہ اور چینی زرعی ماہرین کی رہنمائی نہ ہوتی، تو سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والا 28 سالہ چنو عبد اللہ مویشیوں کی افزائش نسل اور جینومکس میں مہارت حاصل کرنے کے لئے شاید کبھی بھی چین کے مشہور زرعی سائنسی شہر یانگ لنگ کا سفر نہ کر پاتے۔
اس ہفتے عبداللہ نے چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی میں واقع نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی میں 291 پاکستانی طلبہ کے ہمراہ 3 ماہ پر مشتمل تعلیمی جستجو کا آغاز کیا۔ ان میں سے 80 فیصد سے زائد شرکاء ماسٹرز یا اس سے اعلیٰ ڈگری رکھتے ہیں تاہم ان میں سے اکثر کے لئے چینی ماہرین سے براہ راست رہنمائی حاصل کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔
یہ اقدام جون 2024 میں اس وقت شروع ہوا جب وزیراعظم شہباز شریف نے یانگ لنگ کا دورہ کیا اور وہاں خشک زمینوں پر کاشتکاری کی جدید ٹیکنالوجیز سے متاثر ہوئے۔ اس دورے کے بعد پاکستانی زرعی ماہرین کو چین بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دو طرفہ معاہدے کے تحت پاکستان آئندہ چند برسوں میں 1000 زرعی ماہرین کو چین بھیجے گا جو 9 اہم شعبوں میں تربیت حاصل کریں گے۔ ان میں کاشتکاری مشینری، فصلوں کی افزائش اور جینومکس، آبپاشی کے موثر نظام، بیج کی پیداوار اور پراسیسنگ، مویشیوں کی بیماریوں کی نگرانی اور روک تھام، آبی زراعت، جدید زرعی ٹیکنالوجی(ڈرون،آئی او ٹی،اے آئی) اور پھلوں اور سبزیوں کی پراسیسنگ شامل ہے۔
عبداللہ کے لئے مقصد واضح ہے جو سندھ کے محکمہ حیوانات اور ماہی گیری میں افسر بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کی جانوروں کی افزائش نسل اور بیماریوں کی روک تھام سے متعلق جدید ٹیکنالوجیز سندھ کے ڈیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں انقلابی بہتری لاسکتی ہیں۔
