بدھ, اپریل 23, 2025
ہومChinaچین کے زرعی سائنسی شہر یانگ لنگ میں 300 کے قریب پاکستانی...

چین کے زرعی سائنسی شہر یانگ لنگ میں 300 کے قریب پاکستانی گریجویٹس کا خیرمقدم

شی آن(شِنہوا)اگر پاکستان کے وزیراعظم کا چین میں 1000 زرعی گریجویٹس کی صلاحیت بڑھانے کا منصوبہ اور چینی زرعی ماہرین کی رہنمائی نہ ہوتی، تو سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والا 28 سالہ چنو عبد اللہ مویشیوں کی افزائش نسل اور جینومکس میں مہارت حاصل کرنے کے لئے شاید کبھی بھی چین کے مشہور زرعی سائنسی شہر  یانگ لنگ کا سفر نہ کر پاتے۔

اس ہفتے عبداللہ نے چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی میں واقع نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی میں 291 پاکستانی طلبہ کے ہمراہ 3 ماہ پر مشتمل تعلیمی جستجو کا آغاز کیا۔ ان میں سے 80 فیصد سے زائد شرکاء ماسٹرز یا اس سے اعلیٰ ڈگری رکھتے ہیں تاہم ان میں سے اکثر کے لئے چینی ماہرین سے براہ راست رہنمائی حاصل کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔

یہ اقدام جون 2024 میں اس وقت شروع ہوا جب وزیراعظم شہباز شریف نے یانگ لنگ کا دورہ کیا اور وہاں خشک زمینوں پر کاشتکاری کی جدید ٹیکنالوجیز سے متاثر ہوئے۔ اس دورے کے بعد پاکستانی زرعی ماہرین کو چین بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

دو طرفہ معاہدے کے تحت پاکستان آئندہ چند برسوں میں 1000 زرعی ماہرین کو چین بھیجے گا جو 9 اہم شعبوں میں تربیت حاصل کریں گے۔ ان میں کاشتکاری مشینری، فصلوں کی افزائش اور جینومکس، آبپاشی کے موثر نظام، بیج کی پیداوار اور پراسیسنگ، مویشیوں کی بیماریوں کی نگرانی اور روک تھام، آبی زراعت، جدید زرعی ٹیکنالوجی(ڈرون،آئی او ٹی،اے آئی) اور پھلوں اور سبزیوں کی پراسیسنگ شامل ہے۔

عبداللہ کے لئے مقصد واضح ہے جو سندھ کے محکمہ حیوانات اور ماہی گیری میں افسر بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کی جانوروں کی افزائش نسل اور بیماریوں کی روک تھام سے متعلق جدید ٹیکنالوجیز سندھ کے ڈیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں انقلابی بہتری لاسکتی ہیں۔

سندھ کے محکمہ زراعت سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی ڈاکٹر خالد شاہ نے پاکستان میں گندم کی پیداوار کے چیلنجز سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صرف 10 فیصد کسان جدید تکنیکس کا استعمال کرتے ہیں۔چین کے گندم کی افزائش کے طریقے اور کیڑوں پر قابو پانے کی حکمت عملی ہمارے ہاں خوراک کے تحفظ میں تبدیلی لاسکتی ہے۔

علم کے اس تبادلے کی قیادت نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ ژینگ ماؤ کر رہے ہیں جن کی پیو بنگ 151 اور پیو بنگ 322 جیسی گندم کی اقسام نے پاکستان میں آزمائشی طور پر زبردست نتائج دئیے ہیں۔ژانگ کا کہنا ہے کہ ہم پانی کی بچت کی حامل آبپاشی، مٹی کے انتظام اور نمکین اور کھاری زمینوں کی بحالی میں چین کی مہارت پیش کرنے کو تیار ہیں۔

پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی عہدیدار صائمہ نورین نے زور دیا کہ روایتی زراعت اب بھی پاکستان کی معیشت کا بنیادی ستون ہے تاہم جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کی کمی نے زرعی پیداوار اور نتائج محدود کر دئیے ہیں۔

صائمہ نے کہا کہ چین کےخشک زمینوں پر زراعت کے شعبے نے جدت کے ذریعے قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے عالمی پلیٹ فارمز کے تحت چین کی مہارت سے سیکھنے کے خواہاں ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!